رمضان المبارک   "رحمت، برکت، مغفرت”

سُہیر عارف

رمضان المبارک رحمتوں، برکتوں، مغفرت اور فضیلتوں والا مہینہ. یہ ایک ایسا مہینہ ہے کہ تمام مسلمانوں کو اِس کا پورے سال انتظار رہتا ہے. جو لوگ پورے سال نماز نہیں پڑھتے وہ بھی اِس مہینے میں عبادات پر بَھر پُور طریقے سے عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ اِس مہینے کی فضیلتیں اور برکات مِل سکیں. ویسے تو اللہ تعالٰی کی رحمت ہر وقت ہی اپنے بندوں کی منتظر رہتی ہے لیکن اِس ماہ میں یہ رحمت کئی گناہ تک بڑھ جاتی ہے.
رمضان المبارک کا ذکر قرآنِ پاک میں مختلف مقامات پر ہُوا ہے اور نبی پاک علیہ السلام کی کئی احادیث بھی اِس مہینے کی فضیلت و برکات کے بارے میں موجود ہے.
رمضان المبارک کے روزے اسلام کے اُن پانچ ارکان میں سے ہے جس پر عَمل کرنا مسلمانوں پر فرض ہے.
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اِس ماہ مبارک میں بڑے بڑے فیصلے کیے؛
کیونکہ تمام انبیاء علیہم السلام مسلمان تھے اور سب اسلام کا پیغام لیکر آئے تھے جو اللہ سبحانہ و تعالٰی نے اُن کو دے کر بھیجا تھا لیکن اُن کے ماننے والوں نے اُن کے نام پر خود کو فِرقوں میں بانٹ لیا، اور کوئی یہودی بن گیا تو کوئی نَصرانی!
رمضان المبارک وہ مہینہ ہے جس میں اللہ کریم نے اپنے نبی موسیٰ پر تورات نازل کی، اِسی مہینے میں اللہ نے حضرت عیسىٰ مسیح پر انجیل اُتاری، اِسی ماہ میں اللہ نے داؤد علیہ السلام پر زَبور کا نزول کیا اور یہی وہ ماہِ مبارک ہے جس میں اللہ رحیم نے اپنے حَبیب مُحمّد (صل اللہ علیہ والہ وسلم)  پر اپنا آخری فرمان نامہ قُرآنِ پاک نازل کیا.

اِس ماہِ مبارک میں مسلمانوں نے بڑی فتوحات حاصل کیں، جن میں غَزوہ بَدر اور فتحِ مکّہ جیسی بڑی کامیابیاں شامل ہیں، اور اِسی ماہ میں ہمیں ایک مُلک اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نام پر مِلا.
نواسہِ رسول (علیہ السلام) حضرت حُسین کی پیدائش اِسی ماہ مبارک میں ہوئی،
اور بہت سی اعلیٰ اسلامی شخصیات اس ماہ مبارک میں دنیا فانی سے رخصت ہوئیں، جن میں زوجہ رسول اور محبوبہ رسول (علیہ السلام) سیّدہ خدیجہ، دُخترِ رسول (علیہ السلام) فاطمہ زَہرا، مومنوں کی ماں حضرت عائشہ، رسول (علیہ السلام) کی ایک اور بیٹی سیّدہ رُقیّہ اور خلیفۃ المؤمنین علی بن ابی طالب شامل ہیں.
رمضان المبارک میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ہمیں ایک ایسی رات (شبِ قدر) کا تحفہ عطاء کیا جو ہزار راتوں سے افضل ہے. اور دوسری قُرآنی آیات اور کئی احادیث نبوی (علیہ السلام) بھی ہیں اِس ماہ مبارک کی فضیلتوں کے بارے میں جو میں اِسی زمرہ میں بتانا چاہوں گا.
                          "قُرآن پاک میں رمضان المبارک”
                                    2:183 – 185
اے لوگو جو ایمان لائے ہو  ،  تم پر روزے فرض کر دیے گئے  ،  جس طرح تم سے پہلے انبیاء علیہم السلام کے پیرووں پر فرض کیے گئے تھے  ۔  اس سے توقع ہے کہ تم میں تقویٰ کی صفت پیدا ہوگی ۔
چند مقرر دنوں کے روزے ہیں  ۔  اگر تم میں سے کوئی بیمار ہو  ،  یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں میں اتنی ہی تعداد پوری کر لے ۔  اور جو لوگ روزہ رکھنے کی قدرت رکھتے ہوں﴿پھر نہ رکھیں﴾ تو وہ فدیہ دیں  ۔  ایک روزے کا فدیہ ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہے اور جو اپنی خوشی سے زیادہ بھلائی کرے  ،  تو یہ اسی کے لیے بہتر ہے ۔  لیکن اگر تم سمجھو  ،  تو
تمہارے حق میں اچھا یہی ہے کہ تم روزہ رکھو  ۔
رمضان وہ مہینہ ہے  ،  جس میں قرآن نازل کیا گیا جو انسانوں کے لیے سراسر ہدایت ہے اور ایسی واضح تعلیمات پر مشتمل ہے  ،  جو راہِ راست دکھانے والی اور حق و باطل کا فرق کھول کر رکھ دینے والی ہے ۔  لہٰذا اب سے جو شخص اس مہینے کو پائے  ،  اس پر لازم ہے کہ اس پورے مہینے کے روزے رکھے ۔  اور جو کوئی مریض ہو یا سفر پر ہو  ،  تو وہ دوسرے دنوں میں روزوں کی تعداد پوری کرے  ۔ اللہ تمہارے ساتھ نرمی کرنا چاہتا ہے  ،  سختی کرنا نہی  چاہتا ۔  اس لیے یہ طریقہ تمہیں بتایا جا رہا ہے تاکہ تم روزوں کی تعداد پوری کر سکو اور جس ہدایت سے اللہ نے تمہیں سرفراز کیا ہے  ،  اس پر اللہ کی کبریائی کا اظہار و اعتراف کرو اور شکر گزار بنو ۔
                                       44:3-6
کہ ہم نے اسے ایک بڑی خیر و برکت والی رات میں نازل کیا ہے
کیونکہ ہم لوگوں کو متنبہ کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔
یہ وہ رات تھی جس میں ہر معاملہ کا حکیمانہ فیصلہ ہمارے حکم سے صادر کیا جاتا ہے۔
ہم ایک رسول بھیجنے والے تھے،
تیرے رب کی رحمت کے طور پر۔  یقینا وہی سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے.

        "رمضان المبارک احادیثِ رسول علیہ السلام میں”
                            مِشکوٰۃ المصابیح # ٤
١. ابن عمرؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے ، گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اور یہ کہ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔ نماز قائم کرنا ، زکوۃ ادا کرنا ، حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۸) و  مسلم
  
                        مِشکوٰۃ المصابیح # ١٩٥٦
٢. ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب رمضان آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے :’’ جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے :’’ رحمت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں ۔‘‘    متفق علیہ ۔
                            
                          مِشكوٰة المصابيح # ١٩٦٠
٣. ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین اور سرکش جنوں کو جکڑ دیا جاتا ہے ، جہنم کے تمام دروازے بند کر دیے جاتے ہیں ان میں سے کوئی دروازہ نہیں کھولا جاتا ، اور جنت کے تمام دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور ان میں سے کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا ، اور منادی کرنے والا اعلان کرتا ہے : خیرو بھلائی کے طالب ! آگے بڑھ ، اور شر کے طالب ! رک جا ، اور اللہ کے لیے جہنم سے آزاد کردہ لوگ ہیں ، اور ہر رات ایسے ہوتا ہے” ۔
                          مِشكوٰة المصابيح # ١٩٥٩
٤. ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ابن آدم کے ہر نیک عمل کو دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے ، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : روزے کے سوا ، کیونکہ وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا ، وہ اپنی خواہش اور اپنے کھانے کو میری وجہ سے ترک کرتا ہے ۔ روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں ، ایک فرحت و خوشی تو اس کے افطار کے وقت ہے جبکہ ایک خوشی اپنے رب سے ملاقات کے وقت ہے ، اور روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے ہاں کستوری کی خوشبو سے بھی زیادہ بہتر ہے ، اور روزہ ڈھال ہے ، جس روز تم میں سے کسی کا روزہ ہو تو وہ فحش گوئی اور ہذیان سے اجتناب کرے ، اگر کوئی اسے برا بھلا کہے یا اس سے لڑائی جھگڑا کرے تو وہ کہے کہ میں روزہ دار ہوں ۔‘‘    متفق علیہ ۔

                          مِشكوٰة المصابيح # ١٩٦٢
٥. ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ماہ مبارک رمضان تمہارے پاس آیا ہے ، اللہ نے اس کا روزہ تم پر فرض کیا ہے ، اس میں آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں ، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور سرکش شیاطین بند کر دیے جاتے ہیں ، اس (ماہ) میں ایک رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے ، جو شخص اس کی خیر و بھلائی سے محروم کر دیا گیا تو وہ (ہر خیر و بھلائی سے) محروم کر دیا گیا ۔‘‘   ، رواہ احمد و النسائی ۔

                        مِشكوٰة المصابيح # ١٩٥٧
٦. سہل بن سعد ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جنت کے آٹھ دروازے ہیں ، ان میں سے ایک دروازے کا نام ’’ الریان ‘‘ ہے ، اس میں سے صرف روزہ دار ہی داخل ہوں گے ۔‘‘   متفق علیہ ۔

                         مِشكوٰة المصابيح # ٢٠٥٣
٧. ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص دوران جہاد ایک دن روزہ رکھتا ہے تو اللہ اس شخص کو ستر سال کی مسافت کے برابر جہنم سے دور کر دیتا ہے ۔‘‘    متفق علیہ ۔

                        مِشكوٰة المصابيح # ١٩٩٢
٨. زید بن خالد ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرائے یا کسی مجاہد کی تیاری کرا دے تو اسے بھی اس (روزہ دار یا مجاہد) کی مثل اجر ملتا ہے ۔‘‘ بیہقی فی شعب الایمان ۔ اور محی السنہ نے شرح السنہ میں روایت کیا اور انہوں نے کہا یہ روایت صحیح ہے ۔     ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔

                         مِشكوٰة المصابيح # ٢٢٤٩
٩. ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ تین آدمیوں کی دعا ضرور قبول ہوتی ہے ، روزہ دار جب وہ افطار کے وقت دعا کرتا ہے ، عادل بادشاہ اور دعائے مظلوم ، اللہ اس (دعا) کو بادلوں کے اوپر اٹھا لیتا ہے ، اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور رب فرماتا ہے : میری عزت کی قسم ! میں ضرور تمہاری مدد کروں گا خواہ کچھ دیر سے ہو ۔‘‘      ، رواہ الترمذی (۳۵۹۸) ۔ و ابن ماجہ (۱۷۵۳) و صحیحہ ابن خزیمہ (۱۹۰۱) و ابن حبان (۲۴۰۷ ، ۲۴۰۸) ۔

مِشكوٰة المصابيح # ٢٠٤٧
١٠. ابوایوب انصاری ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص رمضان کے روزے رکھے ، پھر اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے تو گویا اس نے زمانہ بھر کے ( مسلسل ) روزے رکھے ۔‘‘    رواہ مسلم ۔
                            مِشکوٰۃ المصابیح # ١٩٩٩
١١. ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص (روزہ کی حالت میں) جھوٹ اور برے اعمال ترک نہیں کرتا تو اللہ کو کوئی حاجت نہیں کہ وہ شخص اپنا کھانا پینا ترک کر دے ۔‘‘    رواہ البخاری ۔

                              مِشکوٰۃ المصابیح # ٢٠١٤
١٢. ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کتنے ہی روزہ دار ہیں جنہیں اپنے روزہ سے صرف پیاس حاصل ہوتی ہے اور کتنے ہی قیام کرنے والے ہیں جنہیں اپنے قیام سے جاگنے کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا ۔‘‘ دارمی ، اور لقیط بن صبرہ ؓ سے مروی حدیث ، سنن الوضوء کے بیان میں ذکر کی گئی ہے ۔      ، رواہ الدارمی ۔

                               مِشکوٰۃ المصابیح # ٩٢٧
١٣. ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس کے سامنے میرا ذکر کیا جائے لیکن وہ مجھ پر درود نہ پڑھے ، اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس کے پاس رمضان آ کر چلا گیا لیکن اس کی مغفرت نہ ہو سکے ، اور اس شخص کی ناک بھی خاک آلود ہو جس کی زندگی میں اس کے والدین یا ان میں سے کوئی ایک بڑھاپے کو پہنچ جائے لیکن (ان کی خدمت) پھر بھی اسے جنت میں داخل نہ کروا سکے ۔‘‘     ، رواہ الترمذی ۔

                              مِشكوٰة المصابيح # ١٩٦٣
١٤. عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ روزہ اور قرآن بندے کے لیے سفارش کریں گے ، روزہ عرض کرے گا ، رب جی ! میں نے دن کے وقت کھانے پینے اور خواہشات سے اسے روک رکھا ، اس کے متعلق میری سفارش قبول فرما اور قرآن عرض کرے گا : میں نے اسے رات کے وقت سونے سے روکے رکھا ، اس کے متعلق میری سفارش قبول فرما ، ان دونوں کی سفارش قبول کی جائے گی ۔‘‘    ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔

                            مِشكوٰة المصابيح # ٥٣٣١
١٥. شداد بن اوس ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص دکھلاوے کی خاطر نماز پڑھتا ہے تو اس نے شرک کیا ، جو شخص دکھلاوے کی خاطر روزہ رکھتا ہے تو اس نے شرک کیا ، اور جو شخص دکھلاوے کی خاطر صدقہ کرتا ہے تو اس نے شرک کیا ۔‘‘ دونوں احادیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے ۔       ، رواہ احمد ۔

                            مِشكوٰة المصابيح # ١٧٥٣
١٦. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  روزہ دار کی دعا افطار کے وقت رد نہیں کی جاتی ۔ ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کو سنا کہ جب وہ افطار کرتے تو یہ دعا پڑھتے: «اللهم إني أسألك برحمتك التي وسعت كل شيء أن تغفر لي»  اے اللہ! میں تیری رحمت کے ذریعہ سوال کرتا ہوں جو ہر چیز کو وسیع ہے کہ مجھے بخش دے ۔
                              مِشكوٰة المصابيح # ٥٦٤
١٧. ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب کبیرہ گناہوں سے بچا جائے تو پانچ نمازیں ، جمعہ دوسرے جمعہ تک اور رمضان دوسرے رمضان تک ہونے والے صغیرہ گناہوں کا کفارہ ہیں ۔‘‘   رواہ مسلم ۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔