جرمنی میں مسلمانوں کے قتل عام کا منصوبہ بنانے والا شخص گرفتار
برلن: جرمنی میں مسلمانوں کے قتلِ عام کا منصوبہ بنانے کے شبہے میں ایک شخص گرفتار کرلیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ شمالی شہر ہلڈسائم سے تعلق رکھنے والے 21 سالہ نوجوان نے ایک نامعلوم انٹرنیٹ چیٹ میں اپنے عزائم کا اظہار کیا تھا۔ مبینہ طور پر وہ 2019 میں نیوزی لینڈ میں ہونے والے کرائسٹ چرچ حملوں کی طرز پر مسلمانوں کو نشانہ بنانا چاہتا تھا۔
ابتدائی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملزم کچھ عرصے سے متعدد افراد کو قتل کرکے دنیا بھر کے میڈیا کی توجہ حاصل کرنے کے منصوبوں پر غور کررہا تھا۔ پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ ملزم کرائسٹ چرچ کے حملوں کا حوالہ بھی دیتا رہا اور مسلمانوں کا قتلِ عام اس کا مقصد معلوم ہوتا ہے۔ پولیس نے ملزم کے گھر کی تلاشی کے دوران ہتھیار اور شدت پسندانہ مواد بھی برآمد کیا ہے۔
جرمنی میں انتہائی دائیں بازو کے شدت پسند افراد کی کارروائیوں میں گزشتہ کئی ماہ سے شدت آچکی ہے۔ رواں برس فروری میں نفرت انگیز نظریات کے حامل ایک مسلح شخص نے شیشہ بار اور کیفے پر حملہ کرکے 9 افراد کو قتل کردیا تھا۔ اسی طرح گزشتہ برس اکتوبر میں یہودیوں خی عبادت گاہ پر حملے میں دو افراد کی جانیں گئی تھیں۔ جرمنی کے وزیر داخلہ بھی شدت پسند دائیں پازو کی پُرتشدد کارروائیوں کو جمہوریت کا سب سے بڑا خطرہ قرار دے چکے ہیں۔