آتش فشانی شیشے کے اسپرے سے ملیریا بردار مچھروں کا خاتمہ

نارتھ کیرولائنا: ملیریا کا باعث بننے والے مچھروں کا خاتمہ کرنے کےلیے سائنسدانوں نے حال ہی میں کچھ منفرد اور کامیاب تجربات کیے ہیں جن میں آتش فشانی شیشے کا باریک سفوف پانی میں ملاکر اسپرے کی شکل میں استعمال کیا گیا ہے۔

تحقیقی مجلے ’’انسیکٹس‘‘ کی تازہ آن لائن اشاعت میں امریکا، برطانیہ اور افریقی ملک بینن کے ماہرین کا ایک مشترکہ مقالہ شائع ہوا ہے جس میں انہوں نے بتایا ہے کہ آتش فشانی شیشے ’’پرلائٹ‘‘ کے باریک سفوف (پاؤڈر) کو پانی میں اچھی طرح حل کرنے کے بعد جب گھروں کے اندر اسپرے کیا گیا تو اس سے 75 فیصد مچھر ہلاک ہوگئے، جبکہ مچھروں کی اگلی نسلوں میں اس کے خلاف مزاحمت بھی پیدا نہیں ہوئی۔

کئی ماہ تک جاری رہنے والے یہ تجربات بینن کے گھنے جنگلات میں واقع قصبوں اور دیہات میں کیے گئے۔ اس دوران گھروں کو چار زمروں (کٹیگریز) میں تقسیم کیا گیا: پہلے گھر وہ جن میں صرف پرلائٹ سفوف اور پانی کا اسپرے کیا گیا؛ دوسرے وہ جن میں پرلائٹ سفوف اور پانی کے ساتھ روایتی مچھر مار دوا کا اسپرے بھی کیا گیا؛ تیسرے وہ جن میں صرف روایتی مچھر مار دوا کا چھڑکاؤ کیا گیا؛ اور چوتھے وہ جن میں کسی دوا کا کوئی اسپرے نہیں کیا گیا۔ تھوڑے تھوڑے دنوں کے بعد اسپرے کا عمل دہرایا جاتا رہا۔

چھ ماہ تک جاری رہنے والے ان تجربات سے معلوم ہوا کہ جن کہ گھروں میں پرلائٹ سفوف اور پانی کا آمیزہ یا ان دونوں کے ساتھ اضافی طور پر روایتی مچھر مار دوا کا اسپرے کیا گیا، ان گھروں میں مچھروں کے خاتمے کی شرح چھ ماہ بعد بھی 80 فیصد سے زیادہ رہی جبکہ وہ گھر جن میں صرف روایتی مچھر مار دوا اسپرے کی گئی، ان میں مچھروں کے خاتمے کی شرح ابتدائی دنوں میں 45 فیصد سے کم ہوکر آخری مہینے میں 25 فیصد رہ گئی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ آتش فشانی شیشے کے باریک سفوف اور پانی کا آمیزہ بڑے جانوروں اور انسانوں کےلیے بے ضرر ہے۔ البتہ یہ مچھروں کی ’’کھال‘‘ (کیوٹیکل) میں چکنائی والی حفاظتی تہہ کو نقصان پہنچاتا ہے جس سے مچھروں کا جسم خشک ہونے لگتا ہے اور وہ ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہو کر جلد ہی مر جاتے ہیں۔

مچھروں کو ہلاک کرنے کا یہ طریقہ نسبتاً کم خرچ ہونے کے ساتھ ساتھ اس لیے محفوظ بھی ہے کیونکہ مچھر اس کے خلاف مزاحمت پیدا نہیں کر پاتے۔ جبکہ زہریلی دواؤں کے خلاف مچھروں میں چند نسلوں کے بعد ہی مزاحمت پیدا ہوجاتی ہے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔