اصول بقا اب لازم ہے

محمد نواز ہاشمی

دنیا میں تین طرح کے لوگ پائے جاتے ہیں۔ پہلے وہ جو غلطی کرتے ہیں لیکن سبق نہیں سیکھتے اپنا نقصان بار بار کرواتے ہیں۔ دوسرے وہ جو غلطی کرتے ہیں لیکن سبق سیکھتے ہیں اور غلطی نہیں دہراتے۔ تیسرے وہ لوگ جو عقلمند ہوتے ہیں یہ لوگ خود غلطی نہیں کرتے بلکہ دوسروں کی غلطیوں سے سیکھتے ہیں۔

اب بات کرتے ہیں کرونا وائرس کی جو دنیا بھر میں تباہی مچا رہا ہے۔ اب تک تقریباً چارلاکھ لوگ اس وبا سے متاثر ہو چکے ہیں۔ تین ملک اس وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ چین، اٹلی اور ایران۔ یہ وبا چین سے شروع ہوئی چین والوں نے غلطی سے سبق سیکھا اور اس پر قابو پا لیا۔

پھر یہ وبا اٹلی تک پہنچی لیکن بے وقوفی کی گئی۔ اٹلی والوں نے غلطی کی اور اُس غلطی سے سبق نہیں سیکھا، نتیجہ 6 ہزار سے زائد اموات کی صورت میں ملا۔ ایران نے سنبھلنے میں کافی وقت لگا دیا اور پھر وسائل کی کمی نے بھی مسائل میں اضافہ کیا۔

اب ذرا بات کرتے ہیں پاکستان اور پاکستانیوں کی۔ پاکستان میں اب تک تقریباً 900 کے قریب کرونا وائرس کے کیس رکارڈ کیئے گئے۔ اُس کی سب سے زیادہ تعداد سندھ میں ہے۔ کراچی گنجان آبادی کی وجہ سے زیادہ خطرے میں ہے۔ ان تمام وجوہات کی بناء پر حکومتِ سندھ نے پورے صوبہ سندھ میں 15 روز کے لئے لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا تاکہ اس وبا کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ ہم ایک ضدی اور تفریح پسند قوم ہیں۔ طوفان کا سُن کر دنیا اپنے گھروں کا رُخ کرتی ہے اور ہم موٹر سائیکل یا گاڑی نکال کر سی ویو جاتے ہیں، یہ دیکھنے کہ طوفان کیسے آتا ہے۔ اس وقت آدھی عوام تو یہ دیکھنے گھروں سے باہر نکلی ہے کہ لاک ڈاؤن کیسا ہوتا ہے۔

اے بندہِ خدا ۔۔۔ !! کچھ تو ہوش کے ناخن لو۔اگرچہ تمھارے لئے تمھاری اپنی زندگی کی کوئی قیمت نہیں ، لیکن اپنے گھر میں موجود بچوں اور اپنے بوڑھے والدین کا تو خیال کرو۔ اُن کا جسم اس خطرے کو برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا، کم از کم اس کو پھیلنے کا سبب تو نہ بنو۔ کرونا تب تک آپ کے گھر نہیں آئے گا جب تک آپ خود اسے لینے باہر نہیں جائیں گے۔

اس وقت حالات کی سنگینی کا تقاضہ ہے کہ انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی مفادات کے لئے گھروں میں قیام کیا جائے ۔کہیں ہمارا شمار بھی ان ممالک میں نا ہو جنھوں نے غلطی کی اور سبق نا سیکھ کر اپنے لئے خود عذاب تیار کیا۔اٹلی کی مثال ہمارے سامنے ہے کہ غیر سنجیدگی کا کیا نتیجہ ہوا۔ اس وقت کو اپنے لئے نا سہی اپنے اہل خانہ کے لئے برداشت کریں۔ خیال رکھیں اس وقت اعتکاف بقا واجب ہے۔ یہ قوم ہر چیز کو ذرا دیر سے سمجھتی ہیں لیکن یہاں دیر کی گنجائش نہیں۔ ہمیں اس وقت اصول بقا سے انحراف نہیں کرنا چاہیئے۔

گھروں میں رہ کر اس وقت کو مثبت چیزوں میں صرف کریں، کتب کا مطالعہ کریں، اہلخانہ کو وقت دیں۔ یہ وقت بھی گزر ہی جائے گا لیکن اہم یہ ہے کہ کیا آپ خود کو اس وقت کے گزرنے تک بچا سکیں گے؟

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔