کورونا وائرس شائد کبھی ختم نہ ہو اورروزمرہ کی بیماری کی طرح ہمارے ساتھ منسلک ہوجائے، پروفیسر ڈاکٹراقبال چوہدری

کراچی: وائس آف سندھ کے وفد کا آئی سی سی بی ایس ، جامعہ کراچی کا دورہ، ڈائریکٹر نامور سائنسدان ڈاکٹر اقبال چوہدری سےملاقات

پاکستان کے نامور سائنسی تحقیقی ادارے بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے ڈائریکٹر اور معروف سائنسدان پروفیسر ڈاکٹر اقبال چوہدر ی نے انکشاف کیا ہے کہ کورونا وائرس شائد کبھی ختم نہ ہو اور روزمرہ کی بیماری کی طرح ہمارے ساتھ منسلک ہوجائے۔

یہ وائرس ایک پینڈیمک وبائی سے بدل کر اینڈیمک بن سکتا ہے اور ایڈز جیسی دیگر مہلک بیماریوں کی طرح دنیا میں موجود رہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے وائس آف سندھ کے وفد سے خصوصی ملاقات میں کیا۔ اس موقع پر وائس آف سندھ کے ڈائریکٹر نیوز سید جاذب شمیم، چوہدری اسامہ سعید اور ترجمان آئی سی سی بی ایس،جامعہ کراچی سید جعفر عسکری بھی موجود تھے۔

ڈاکٹر اقبال چوہدری نے وائس آف سندھ کے وفد کو آئی سی سی بی ایس ، جامعہ کراچی میں خوش آمدید کہا اور انھیں تحقیقی مرکز میں ہونے والی جدید اور بین الاقوامی سطح کی تحقیقی سرگرمیوں سے آگاہ کیا۔انھوں نے حکومتی تعاون پر حکومت سندھ اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ادارہ حکومتی سرپرستی حاصل کرنے والا پہلی تعلیمی تحقیقی مرکز ہے اور ہمارے پاس کورونا وائرس کا سب سے بڑا ایمرجنسی سیمپلنگ یونٹ ہے ۔

وائس آف سندھ کے وفد کی ڈاکٹر اقبال چوہدری سے ملاقات کے دوران لی گئی تصویر

انھوں نے کہا کہ کوروناوائرس بنی نوع انسان کیلئے سبق ہے کہ انسان قدرت اور قدرتی عمل میں مداخلت چھوڑدیں،انسانوں کا جانوروں سے بے جا تعلق اور ان کی زندگی میں دخل دینے کی وجہ سے یہ تمام وائرس جنم لیتے ہیں، انسانوں کو جانوروں کی زندگیوں میں بے جا مداخلت سے پرہیز کرکے انھیں آزاد چھوڑنا ہوگا تب ہی ان بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹراقبال نے وبائی امراض پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ17000 سالوں سے یہ وبائی امراض انسانی نسل سے جڑے ہوئے ہیں اور کوئی بعید نہیں کہ کوروناوائرس آنے والے ہزاروں سال تک قائم رہے اور ویکسین بننے کے بعد بھی لوگ اسی طرح کورونا وائرس سے مرتے رہیں۔

ہم سب کو اب کوروناوائرس کے ساتھ ہی زندگی گزارنی ہے، ہر سال کوروناوائرس کی ویکسین کی ضرورت پڑے گی۔ کوروناوائرس کے بعد صحت کا شعبہ صوبائی یا وفاقی نہیں بلکہ بین الاقوامی مسئلہ بن کر ابھرے گا، کہ اگر آج کوئی وبا پاکستان کے علاقے ہنزہ میں جنم لیتی ہے تو اس پر پوری دنیا کام کرنا شروع کردے گی۔
انھوں نے پلازمہ تھیراپی کو کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج کیلئے غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ ابھی تک کے نتائج سے پلازمہ تھیراپی کے نتائج 50 50 ہیں جنھیں تسلی بخش یا ایک موثر علاج نہیں کہا جاسکتا۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔