کورونا وبا، پاکستان کو مزید قرضوں کی ضرورت ہے،عبدالحفیظ شیخ
اسلام آباد : وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ومحصولات ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ سخت مالیاتی نظم وضبط کے باعث جاری مالی سال میں ہم 3 فیصد بڑھوتری کی توقع کررہے تھے تاہم وبا کے بعد بڑھوتری کے اہداف کا حصول ممکن نہیں ۔
مشیر خزانہ نے یہ باتیں پاکستان میں جرمنی کے سفیر برن ہارڈ اسٹیفن شالجیک، فرانس کے سفیر ڈاکٹر مارک بیریٹی اور فرانسیسی سفارت خانے کے اقتصادی قونصلر اینز بوئٹرے سے ملاقات کے دوران کیں۔
ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے سفارت کاروں کا خیرمقدم کیا اورانہیں کورونا وبا کے تناظر میں ملک کے مجموعی اقتصادی منظرنامے اورمستقبل میں معیشت پرممکنہ اثرات سے آگاہ کیا۔
غیرملکی سفیروں نے عبدالحفیظ شیخ سے گروپ 20 کی جانب سے قرضوں کی ری شیڈولنگ اورمزید قرضوں سے متعلق امورپربات چیت کی۔مشیر خزانہ نے سفارت کاروں کو بتایا کہ وبا سے قبل پاکستان کی معیشت استحکام کی طرف گامزن تھی، حکومت نے حسابات جاریہ کے خسارے پرقابو پانے میں کامیابی حاصل کی تھی، سخت مالیاتی نظم وضبط کے باعث جاری مالی سال میں ہم 3 فیصد بڑھوتری کی توقع کررہے تھے تاہم وباکے بعد بڑھوتری کے اہداف کا حصول ممکن نہیں ، حالات کے باعث بڑھوتری کی شرح منفی ایک تا منفی 1.5 تک رہنے کا اندیشہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ گروپ 20 فورم پر پاکستان قرضوں کی ری شیڈولنگ کا حامی ہے کیونکہ وہ سمجھتاہے کہ غریب ممالک کو اس معاونت کی جائز ضرورت ہے اگرچہ پاکستان اس ریلیف سے کم فیض یاب ہواہے۔
انہوں نے کہاکہ چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت کئی ممالک کے واجب الادا 1.8 ارب ڈالر کے قرضے ری شیڈول ہوئے ہیں، پاکستان نے اب تک کمرشل قرضوں کی ری شیڈولنگ کی درخواست نہیں کی ۔مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ اضافی قرضوں کی منصوبہ بندی میں ڈیبٹ لمیٹیشن ایکٹ کے مطابق اقدامات کرے گی، کیونکہ نئے قرضے کا ایک بڑا حصہ پرانے قرضوں کی ادائیگی پرخرچ ہوگا۔انہوں نے معاونت کی پیشکش پردونوں ممالک کا شکریہ اداکیا اور امید ظاہر کی کہ پاکستان، فرانس اور جرمنی کے درمیان تعاون سے تینوں ممالک کے عوام کو یکساں فائدہ پہنچے گا۔