تھر: حصول اراضی سے متعلق پالیسی سازی کا مطالبہ
کراچی: سول سوسائٹی نے تھر میں حصول اراضی اور بے گھر ہونے والے افراد کی بحالی اور آباد کاری میں بے ضابطگیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سول سوسائٹی کے نمایندوں نے مطالبہ کیا کہ تھر میں کوئلے کی کان کنی اور بجلی گھروں کے قیام کے لئے عوام دوست پالیسی کا اجرا کیا جائے، مجوزہ پالیسی تھر کے مقامی لوگوں کی مشاورت اور شراکت سے تشکیل دی جائے۔
اِن خیالات کا اظہار الائنس فار کلائمیٹ جسٹس اینڈ کلین انرجی کے زیر اہتمام منعقدہ ایک آن لائن پریس کانفرنس میں کیا گیا۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان فشر فوک فورم کے چئیرمین محمد علی شاہ نے کہا کہ حکومت نے تھر کے باشندوں سے وعدہ کیا تھا کہ وہ کوئلے کے منصوبوں کے ذریعے مقامی افراد کی زندگیوں میں ترقی اور خوُش حالی لائے گی، مگر عملی طور پر ان منصوبوں کے لئے حصوُلِ اراضی میں ہونے والی بے ضابگیوں کی وجہ سے ترقی کا خواب کو چکنا چور ہوگیا۔
انھوں نے اس عمل میں عدم شفافیت پر تنقید کرتے ہوئے کہ ان حالات کا فائدہ فقط نجی کمپنیوں کو ہو رہا۔
اس موقع پر آلٹرنیٹو لاء کولیکٹو کے نمائندہ ایڈوکیٹ سید غضنفر کا کہنا تھا کہ لینڈ ایکوی زیشن ایکٹ 1894 جیسے قوانین، جن کے تحت تھر میں حصوُلِ اراضی ہورہی ہے، دراصل برطانوی نو آبادیاتی دور کے قوانین ہیں، جن سے مقامی افراد کو نقصان ہورہا ہے، حکومت ان کی حقوق کا تحفظ کرے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تھر کی مقامی آبادی کے نمُائندہ جان محمد ہالیپوٹو نے کہا کہ نام نہاد ترقی کے نام پر مقامی لوگوں کو اُن کے آبائی گھروں، گاؤں، کھیتوں اور چراگاہوں سے بے دخل کیا جارہا ہے، حکوُمت حصوُل اراضی سے متاثرہ افراد کو متبادل روزگار اور متبادل چراگاہیں فراہم کرے۔