سندھ حکومت کا حلیم عادل شیخ کی گرفتاری کا مطالبہ
کراچی: سندھ کے وزراء سید ناصر حسین شاہ اور سعید غنی نے کہا ہے کہ حلیم عادل شیخ، ان کے بھائی عظیم عادل شیخ اور دیگر کے خلاف کھلا کیس آیا ہے، جس کے بعد کسی تحقیقات کی ضرورت نہیں ہے، نیب نے اپنی دستاویزات میں لکھا ہے کہ 164 ایکڑ اراضی پر قبضہ کیا گیا، جس کو 253 ایکڑ پر بڑھایا گیا اور غیر قانونی کمرشل سرگرمیاں شروع کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ان الزامات کے تحت حلیم عادل شیخ اور دیگر ملوث ملزمان کو گرفتار کیا جائے، اگر گرفتار نہیں کیا گیا تو نیب کا کردار واضح ہوجائے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ اسمبلی کمیٹی روم میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزراء نے کہا کہ نیب کراچی کا ایک خط سامنے آیا ہے جو اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ سے متعلق ہے، یہ ثابت کیس ہے، اس میں مزید تحقیقات کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے معیار پیپلز پارٹی کے لئے مختلف ہیں۔ حزب اختلاف کے رہنماؤں اور منتخب اراکین اسمبلی کی فوری گرفتاری عمل میں لائی جاتی ہے۔ سید خورشید شاہ دو سال سے جیل میں ہیں۔ ان کے بیٹے کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اعجاز جاکھرانی کے گھر پر چڑھائی کی گئی اور ان کے خاندان کو ہراساں کیا گیا، جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ نیب کے لئے بڑا امتحان ہے کہ نیب حلیم عادل شیخ، ان کے بھائی اور جو رشتہ دار اس میں ملوث ہیں ان کے نام ای سی ایل میں ڈالتے ہیں یا نہیں۔ اس سے بڑا کیس کوئی ہو نہیں سکتا۔
سید ناصر حسین شاہ اور سعید غنی نے کہا کہ لگتا ہے کہ حلیم عادل شیخ اور دیگر ملزمان کو بچانے کے لئے نیب اسلام آباد کے پاس لے گئے ہیں جب کہ نیب کے خط میں لکھا گیا ہے کہ ریکارڈ کے مطابق حلیم عادل شیخ اور دیگر پر لگائے گئے الزامات درست ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں کی فوری گرفتاری عمل میں لائی جاتی ہے، مگر پی ٹی آئی کی طرف دیکھتے بھی نہیں۔اس لیے ہم کہتے ہیں کہ یہ نیب نیازی گٹھ جوڑ ہے۔ انہوں نے کہا کہ 30 سالہ لیز زمین نہ ہی ٹرانسفر اور نہ ہی کسی کو فروخت ہوسکتی ہے۔ صوبائی وزیر اطلاعات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ
جو مختلف الزام لگائے جارہے ہیں کہ بجٹ سیشن صحیح نہیں چلا۔اسپیکر سندھ اسمبلی نے بجٹ سیشن سے پہلے یہاں میٹنگ رکھی، جس میں مختلف جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز شریک تھے،اپوزیشن کی سفارشات کو تسلیم کیا گیا، لیکن رات میں اسپیکر کو اپوزیشن نے میسج کیا کہ ہم تسلیم نہیں کرتے، پھر اجلاس میں جو رویہ اپوزیشن نے رکھا وہ سب نے دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ وہ جی ڈی اے کے کردار کو سراہتے ہیں، جی ڈی اے اراکین نے گیٹ پر ہلڑ بازی اور جو چارپائی لانے کی کوشش کی گئی اس کی مذمت کی۔