سندھی کلچرل ڈے
کلچر انسان کی تخلیقی سوچ کا اظہار ہے۔۔۔۔یہ معاشرے کی اجتماعی شناخت ہے۔۔۔ اس سے مرادکسی تصویر یا ذات کی ذہنی اور جسمانی نشو و نما ہے۔مختلف قومیں،مختلف ثقافتوں کی حامل ہوتی ہیں، البتہ ہر ثقافت پر دیگر ثقافتوں کا تھوڑا بہت اثر ضرور ہو تا ہے۔۔۔۔ ممتاز برطانوی Anthropologistای۔ بی۔ ٹیلر کے مطابق:
”ثقافت سے مراد وہ علم، فن، اخلاقیات، قانون، رسم و رواج اور صلاحیتیں ہیں، جو فرد کسی معاشر ے کا حصہ ہونے کے طفیل حاصل کرتاہے۔“
دراصل ثقافت علوم اور فنون کا ایک ایسا متوازن نظام ہے، جو معاشرہ میں جاری و ساری رہتا ہے۔۔۔۔
سندھ کلچرل ڈے اس دھرتی کی قدیم ثقافت کے دل کش اور دل پذیر رنگوں کی عکاسی کرتا ہے۔۔۔ یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ یہ سرزمین عظیم داستانوں، باکمال انسانوں کی امین ہے۔۔۔۔ایک جانب جہاں یہ تہذیب شاہ لطیف اور سچل جیسے صوفیوں کی گواہ بنی، وہیں یہاں سسی پنوں، نوری جام تماچی اور عمر ماروی جیسی، عشق کی لازوال کہانیوں نے بھی جنم لیا۔۔۔
یہاں یہ سوال بھی پیدا ہوتاہے کہ آخر کلچرل ڈے کیوں منائے جائے؟اور کیا ایسا رواج دنیا کے دیگر ممالک میں بھی پایا جاتا ہے؟
قوموں کی تشکیل میں اپنی تاریخ، زبان اور ثقافت سے وابستگی اہم ترین کردار ادا کرتی ہے۔۔۔ یہ وابستگی وطن سے محبت کے ساتھ ساتھ مسرت کا احساس اجاگر کرتی ہے۔۔۔اس تعلق کو مضبوط کرنے کے لیے اپنی قابل فخر روایات کا تذکرہ اور اسےcelebrate کرنا ضروری ہے۔۔۔دنیا بھر میں منائے جانے والے ثقافتی تہواروں کا یہی مقصد ہے۔۔۔یہ فقط سماجی سرگرمی نہیں، بلکہ یہ ایک ایسا عمل ہے، جو مختلف مزاج اور افکار کے حامل افراد کو ایک لڑی میں پروا دیتا ہے۔۔۔۔Hogmanay(ہوگ منے) ہو،یا Carnevale(کارنی ول)، دیوالی ہویا بسنت۔۔۔ ہر تہوار عوام کی اپنی ثقافت کے قریب لاتا ہے۔۔۔البتہ سندھ کلچرل ڈے کو یوں خصوصی اہمیت حاصل ہے کہ یہ پانچ ہزارسال قدیم کلچر کا جشن ہے، جس کی دنیا میں کم ہی مثالیں ملتی ہیں۔۔
کبھی انڈس تہذیب دنیا کی سب سے بڑی تہذیبی وحدت تصور کی جاتی تھی۔۔۔اس کا دائرہ مصری، سومیری اور ایرانی تہذیبوں سے وسیع تھا۔ اس تہذیب نے صدیوں قبل اُس خطہئ زمین کو ایک لڑی میں پُرو رکھا تھا، جو آج پاکستان کہلاتا ہے۔ تصوف، محبت، لوک کتھائیں اور مہمان نوازی اِس زرخیز خطے کے دل پذیر اوصاف ہیں۔ ان ہی کارنگ اجرک اور سندھی ٹوپی سے جھلکتا ہے۔
ہڑپہ اور موئن جودڑو جیسے شہر انڈس تہذیب کی قدامت کی نمایندگی کرتے ہیں۔۔۔ لعل شبہاز قلندر اور عبداللہ شاہ غازی کی درگاہوں سے اِس خطے کی عظیم صوفیانہ روایات جھلکتی ہے۔۔۔اِسی طرح جام شورو میں واقع رانی کوٹ کا قلعہ، ٹھٹھہ کی شاہ جہاں مسجد، مکلی قبرستان، چوکھنڈی قبرستان اور مزار قائد اس کے فن تعمیر کے ارتقا کی درخشاں کہانی بیان کرتے ہیں۔سندھی زبان بھی اِس کلچر کا ایک نمایاں وصف ہے۔سندھ کلچر ل ڈے ان ہی اوصاف کو نمایاں کرتا ہے۔۔۔
گو سندھی ثقافت کی تاریخ ہزاروں سال قدیم ہے، مگر سندھ کلچرل ڈے ایک جدید تصویر ہے۔۔۔اس کاآغاز2009 میں جنم لینے والی ایک ثقافتی بحث سے ہوا، جس کے بعد سندھی کے ایک بڑے ٹی وی چینل کے پلیٹ فورم سے معروف صحافی، علی قاضی نے دسمبر کے پہلے اتوار کو یہ دن منانے کا اعلان کیا۔۔۔ 6دسمبر 2009کو سندھ بھرکے پریس کلبس میں، سندھ اجرک اور سندھی ٹوپی پہنے صحافیوں نے ثقافتی سرگرمیاں منعقد کیں۔۔۔اور یوں اِس دل کش سلسلے کی داغ بیل پڑی۔
سندھ کلچرل ڈے کا سلسلہ انفرادی حیثیت میں شروع ہوا تھا، مگر جلد یہ ”ٹا پ ٹرینڈ“ بن گیا۔۔۔ثقافتی ادارے، میڈیا گروپس اس میں شامل ہوگئے۔۔۔اِسے صوبائی حکومت کی سطح پر منایا جانے لگا۔۔۔ عوام اس سے جڑتے چلے گئے اور اس نے ایک مستحکم ثقافتی تہوار کی شکل اختیار کر لی۔۔۔اب یہ صورت حال ہے کہ دسمبر کے آغاز سے قبل ہی اِس تہوار کی تیاری شروع ہوجاتی ہے۔۔۔خرید و فروخت ہوتی ہے۔۔۔ پروگرام تیار کیے جاتے ہیں۔۔۔ ایونٹس منعقد ہوتے ہیں۔۔۔
یہ تہوار سندھ میں بسنے والی مختلف قومیتوں کو نہ صرف قریب لایا، بلکہ محبت اور اخوت کو بھی فروغ دیا۔۔۔ اس کے ذریعے سندھ کاقدیم کلچر ایک بار پھر موضوع بحث بن گیا۔یہی نہیں، پرانے ہنر اورپیشے بھی توجہ کا مرکز ٹھہرے۔ اجرک اور سندھی ٹوپی کی صنعت کو فروغ ملا۔۔۔ سندھی ملبوسات اور کھوسوں کی تیاری میں تیزی آئی۔۔۔ سندھی کھانے مینو کارڈز کا حصہ بننے لگے۔الغرض 2009 میں شروع ہونے والے اس تہوار نے سندھ کے رنگوں کو ایک بار پھر اجاگر کر دیا۔۔۔
آج سندھ بھر میں ہرسال، ایک نئی Themeکے ساتھ، دسمبر کے پہلے ہفتے یہ دن منایا جاتا ہے۔۔۔کراچی سے لے کر کشمور تک،درس گاہیں، ثقافتی ادارے، شہر، دیہات اور بستیاں ثقافتی رنگوں میں رنگ جاتے ہیں۔۔۔صوبے کے تمام چھوٹے بڑے شہروں کے پریس کلب اور آرٹس کونسل میں خصوصی تقاریب کا اہتمام کیا جاتا ہے۔۔۔سندھ کے باسی ثقافتی ملبوسات پہن کراس کلچرل سے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں۔۔۔
دنیا بھر میں جہاں بھی سندھ واسی بستے ہیں،وہاں یہ دن پور ے جوش خروش سے منایا جاتا ہے۔۔۔ یہ بیرون ملک بسنے والوں کو وطن سے دُوری ہونے کے باوجود اپنے کلچر سے قربت کا پیغام دیتا ہے۔۔۔ رواں برس 6دسمبر کوسندھ کلچرل ڈے منایا جارہا ہے۔۔۔۔ آئیں، سندھ دھرتی کی قدیم تاریخ اور زرخیر کلچر کا جشن مناتے ہوئے پوری دنیا کو امن اور محبت کا پیغام دیں۔۔۔پیغام، جو سچل اور شاہ لطیف کی شاعری میں پہناں ہے۔۔۔ پیغام، جو سندھی اجرک کے رنگوں میں چمکتا ہے۔۔۔پیغام، جو سندھودریا کی روانی میں دمکتا ہے۔