شمیم آرا، پاکستانی فلمی صنعت کی ہمہ جہت فنکارہ

اداکارہ، فلمساز و ہدایتکار شمیم آرا کی برسی پر خصوصی تحریر

آج پاکستان کی فلموں کی معروف اداکارہ اور ہدایت کارہ شمیم آرا کی پانچویں برسی منائی جارہی ہے۔ آپ کا شان دار کیریئر یقیناً آپ کے مداح کبھی فراموش نہیں کرسکتے۔

شمیم آرا کو مشرقی حسن کی جیتی جاگتی مثال کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ فلموں میں قدم رکھا تو اپنے دلکش سراپے اور متاثر کن اداکاری کی بنا پر ہر ہدایت کار کا اولین انتخاب قرار پائیں۔ چوٹی کے اداکاروں کی ہیروئن بنیں تو پرستاروں کے دلوں پر راج کرنے لگیں۔

شمیم آرا کا شمار پاکستان فلم انڈسٹری کی صفِ اوّل کی اداکاراؤں میں ہوتا تھا۔ فلمی صنعت کی ترقی اور فروغ کے لیے آپ کی بے پناہ خدمات ہیں۔ آپ 22 مارچ 1938 کو علی گڑھ (برطانوی ہند) میں پیدا ہوئیں۔ اُس وقت آپ کا نام پُتلی بائی رکھا گیا۔ 1956 میں آپ کا گھرانہ کچھ اعزا سے ملنے لاہور آیا۔ اس دوران آپ کو نامور ہدایت کار نجم نقوی سے ملاقات کا موقع ملا اور آپ نے اُن کی اگلی فلم سائن کرلی، جس کا نام ”کنواری بیوہ“ تھا۔ اس فلم میں آپ کو شمیم آرا کے نام سے متعارف کرایا گیا اور پھر پوری زندگی یہی نام آپ کی پہچان رہا۔ آپ کی پہلی فلم شائقین کو متاثر کرنے میں ناکام رہی۔ اگلے دو سال تک آپ نے چند فلموں میں کام کیا، تاہم وہ قابل ذکر کامیابی نہ سمیٹ سکیں۔

1960 کی کامیاب ترین فلم ”سہیلی“ میں آپ نے انتہائی اہم کردار ادا کیا۔ جس نے آپ کے کیریئر کو خاصی مہمیز دی۔ اس کردار کے بعد آپ کا تذکرہ ہر گھر میں ہونے لگا۔ خواتین آپ کے انداز کو کاپی کرنے لگیں۔ 1965 میں آپ کو پاکستان کی پہلی رنگین فلم ”نائلہ“ سے بے پناہ مقبولیت ملی۔ اس کے علاوہ آپ نے کئی کامیاب فلموں دیوداس، دوراہا، ہم راز، قیدی، چنگاری، فرنگی، آگ کا دریا، لاکھوں میں ایک، صاعقہ اور سالگرہ میں انتہائی اہم کردار ادا کیے۔ 1970 کی دہائی سے آپ نے کئی کامیاب فلمیں پروڈیوس اور ڈائریکٹ کیں۔ بہ حیثیت پروڈیوسر آپ کی پہلی فلم صاعقہ (1968) تھی جو رضیہ بٹ کے ناول سے ماخوذ تھی۔ اس کو فلم بینوں کی اکثریت خصوصاً خواتین نے بے پناہ پسند کیا۔ آپ نے عمدہ اداکاری پر 8 بار نگار ایوارڈز حاصل کیے۔

1976 میں آپ نے فلم ”جیو اور جینے دو“ سے اپنے ہدایت کاری کے کیریئر کی شروعات کی۔ بطور ہدایت کارہ آپ کی فلم ”منڈا بگڑا جائے“ نے ڈائمنڈ جوبلی منائی۔ 19 اکتوبر 2010 کو دورہ پاکستان کے موقع پر آپ کو برین ہیمبرج ہوا۔ علاج کی خاطر واپس لندن لے جایا گیا۔ 5 اگست 2016 کو لندن میں ہی آپ کا انتقال ہوا۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔