قدرتی ماحول کا بگڑتا ہوا نظام
قدرتی ماحول جس میں آبی اور فضائی سب شامل ہوتے ہیں۔ جس سے کرہ ارض کا قدرتی ماحول بتدریج بگڑتا جا رہا ہے اور قدرتی ماحول اس کا جواب بھی دے رہا ہے۔ قدرتی نظام سے بگاڑ بہت تشویشناک ہے تو اس کی سنجیدگی کو سمجھنا چاہیے کہ زمین کا درجہ حرارت کیوں بڑھ رہا ہے، سمندروں کی سطح کیوں بلند ہو رہی ہیں، موسمی تغیرات کے اسباب کیا ہیں، سیلاب کیوں امڈ رہے ہیں، طوفانی بارشیں کیوں تباہی پھیلا رہی ہیں۔
گلوبل وارمنگ کیا کیا ستم ڈھا رہی ہے، پہاڑوں کی برف کیوں پگھل رہی ہے، وبائی امراض کیوں بڑھنے لگے۔ مختصر یہ کہ ان سب سوالوں کے جواب انسانوں ہی کے پاس ہیں۔ انسان جو ماحول دشمن سرگرمیاں کر رہا ہے فطرت اسی کا جواب دے رہی ہے اور دنیا تباہی کا شکار ہو رہی ہے۔ معروف ماہر ماحولیات ڈاکٹر بروکیل نے کہا تھا کہ آب و ہوا کا نظام کسی ناراض جنگلی جانور جیسا ہے جس سے ہم نے چھیڑ چھاڑ کر کے مزید ناراض کر دیا ہے۔
فضائی آلودگی کی وجہ سے اوزون کی تہہ متاثر ہوئی جس کی وجہ سے سورج سے خارج ہونے والی الٹراوائلٹ شعاعیں زمین پر براہ راست پہنچ رہی ہیں اور گرمی کی شدت میں ہر سال اسی وجہ سے اضافہ ہوتا ہے۔ ماہرین کا دعویٰ ہے کہ آئندہ پچاس برسوں میں دنیا کے 140 ساحلی شہر اور چھوٹے جزیزے شدید طور پر متاثر ہو سکتے ہیں۔ ہمیں کررہ ارض کو بگاڑنے سے بچانے کے لئے روک تھام کی ضرورت ہے۔ کیونکہ جس طرح دنیا کا نظام چل رھا ھے تو وقت کا تقاضہ یہی ہے کہ جلد از جلد کچھ کیا جائے۔