دریاؤں کے عالمی دن کی مناسبت سے پاکستان فشر فوک فورم کی 14 روزہ سرگرمیاں!
کراچی: دنیا بھر میں دریاؤں کا عالمی دن 14 مارچ کو منایا جارہا ہے، پاکستان فشر فوک فورم کی جانب سے دریاؤں کا عالمی دن "دریائے سندھ کو انسان ذات کی حیثیت کا قانونی حق دو” کے زیر عنوان 14 روزہ مہم چلانے کے تحت منانے کا اعلان کیا گیا ہے، یہ سلسلہ یکم مارچ سے شروع ہونے والی مختلف سرگرمیوں کے بعد 14 مارچ دریاؤں کے عالمی دن کی تقریب پر اختتام پذیر ہوگا۔
اس ضمن میں 10 مارچ کو کراچی میں صوبائی ڈائیلاگ جب کہ 14 مارچ کو حیدرآباد میں ایک بڑی ریلی منعقد کی جائے گی۔ پاکستان فشر فوک فورم کے مرکزی چیئرمین محمد علی شاہ کا کہنا ہے کہ دریاؤں کے عالمی دن کی مہم کے دوران کارنر میٹنگز، سیمینار، کانفرنس اور علاقائی جرگے منعقد کیے جائیں گے جب کہ سرکاری عمل داروں کو خطوط بھی ارسال کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان فشر فوک فورم عوامی شعور بیدار کر رہا ہے تاکہ دریاؤں کے حقوق، دریائے سندھ کے لیے انسانی ذات کے حقوق، پانی کی شدید قلت، جھیلوں پر غیر قانونی قبضوں، انڈس ڈیلٹا کی تباہی اور ڈیموں کے ذریعے دریاؤں کے رخ تبدیل کرنے کے معاملات کو نمایاں کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ماحولیاتی معاملات کی انتظامیہ پانی اور انسانی ترقی کے معاملے پر ریاستی پالیسی کا تحفظ کررہی ہے، جس کے تحت ڈیموں اور بیراجوں کی تعمیر کا عمل جاری ہے اور اب کوئلے کی کانوں کی کھدائی کے عمل کو آگے بڑھایا جارہا ہے اور ماحولیات کے قانون پر کسی بھی طرح عمل نہیں کیا جارہا۔ ملکی آئین زندگی کے حقوق کو تو مانتا ہے لیکن اس میں گزر بسر کے حق کا ذکر نہیں۔ اس کے باوجود زراعت اور صنعتوں کے استعمال کے لیے پانی کے کم استعمال کو ٹیکنالوجی کے ذریعے ممکن بنایا جاسکتا ہے جب کہ وفاقی حکومت اور پانی بیورو کریسی مزید ڈیموں کی تعمیر پر اڑ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ زندہ دریا اور سمندر کو اس نئی سوچ کے تحت انسان ذات کے حقوق مہیا کیے جانے کے علاوہ محفوظ نہیں کیا جاسکتا، جیسا کہ ریاست پاکستان مسلسل ان حقوق کی خلاف ورزی کرتی رہی ہے، لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ اس معاملے پر قانون سازی کی جائے اور اسے عدالت کے ذریعے تحفظ فراہم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جب تک ہم دریائے سندھ اور انڈس ڈیلٹا کو انسانی ذات جیسے بنیادی حقوق جو شہریوں کو حاصل ہیں مہیا نہیں کرتے تب تک انڈس ڈیلٹا کی بحالی ممکن نہیں ہوسکتی، ہمیں ان کے زندہ رہنے، سلامت رکھنے اور مسکراہٹ کے حقوق تسلیم کرنے پڑیں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ دریاؤں، آب گاہوں اور سمندری حقوق کی یہ مہم کوئلے کی کانوں کے خلاف بھی مثبت مہم ثابت ہوگی اور پاکستان میں کوئلے سمیت دیگر معدنی وسائل پر توانائی کی پیداوار کا خاتمہ ہوسکے گا۔