آن لائن کلاسز کے مسائل اور طلبہ کی پریشانیاں
تحریر: سید علی رضا
کسے معلوم تھا کہ زندگی میں کبھی ایک ایسا وقت بھی آئے گا جب ہمیں اپنی تمام تر مصروفیات اور میل جول کو ترک کردینے میں ہی عافیت ہوگی اور لوگ اپنے گھروںمیں قید ہوکر رہ جائیں گے ۔البتہ چین سے شروع ہونے والی کرونا وائرس جیسی وباء نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور سینکڑوں لوگوں کی زندگیوں کو متاثر کیا ہے وہیں تعلیمی سرگرمیاں بھی اس وباء کے نتیجے میں سخت متاثر ہوئیں اور اگر پاکستان کی بات کی جائے تو یہاں کرونا وائرس کی وبا پھیلنے کے باعث مارچ 2020میں ملک بھر میں لاک ڈاؤن کا نفاذ کیا گیا تھا۔ اس لاک ڈاؤن کے نتیجے میں جہاں ہر شعبے میں کاروبار زندگی متاثر ہوا، وہاں تعلیمی ادارے بھی مکمل طورپر غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیے گئے تھے۔
ملک بھر میں تعلیمی ادارے تقریباَ پانچ سے چھ ماہ تک مکمل بند رہے،تعلیمی سرگرمیاں تعطل کا شکار ہوئیں اور بعد ازاں اس وبا کے نتیجے میں ایک مثبت پیش رفت یہ ہوئی کہ اسکولز ،کالجز اور جامعات نے باقاعدہ آن لائن کلاسز کا آغاز کیا تاکہ تعلیمی سرگرمیاں بحال کی جاسکیں اور بعض جامعات آن لائن امتحانات کا تجربہ بھی کیا۔ یہ آن لائن کلاسز کتنی موئثر یا غیر موئثر ہیں اور کیا ہم ان سے ثمرات اکھٹے کرنے میں کامیاب ہورہے ہیں یا نہیں اس کا جائزہ لینا انتہائی ضروری ہے۔
میں کیونکہ خود آن لائن کلاسز کے اس تجربے سے گزر رہا ہوں لہٰذا میں ان آن لائن کلاسز کا سخت ناقد ہوں اور اسے غیر موئثر سمجھتا ہوں۔ لہٰذا اسی لیے میں نے یہ ضروری سمجھا کہ متاثرین کی رائے کو جان کرہی اسکے مسائل سے متعلق ایک تحریر لکھی جائے اور اسی سلسلے میں میں نے کئی طلباء سے بات کی اور آن لائن کلاسز کے حوالے سے ان کی رائے جاننے کی کوشش کی، آپ یقین کریں اکثریت نے آن لائن کلاسز کی نہ صرف سخت مخالفت کی بلکہ اس کی مخالفت میں دلائل دیتے ہوئے ان تمام مشکلات کا بھی ذکر کیا جن کا سد باب کرنا نہایت ضروری ہے۔
سب سے بڑا مسئلہ اس صورتحال میں اسمارٹ فون یا 24 گھنٹے انٹرنیٹ کی فراہمی کا ہے اور اگر یہ دونوں چیزیں موجود بھی ہوں تو رہی سہی کسر بجلی کی اعلانیہ اور غیر اعلانیہ طویل لوڈ شیڈنگ پوری کر رہی ہے جس کی وجہ سے طلباء کو کلاسز میں جوائن کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اس ضمن میں دوسرا بڑا مسئلہ یہ ہے کہ باز اساتذہ کو بھی ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے میں دشواری ہے۔موبائل ایپس / سافٹ وئیر زکو بہتر طریقے سے نہ جاننا ، یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر کلاسز میں اساتذہ کو دورانِ تدریس مائیک اور اسکرین کے استعمال میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ لہٰذا یہ بھی ایک لمحہ فکریہ ہے کہ جب دنیا کے کئی ترقی یافتہ ممالک میں تعلیمی نظام کو پورے طریقے سے آن لائن منتقل کردیا گیا ہے وہیں ہمارے اساتذہ اس ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے کے طریقے سے اس طرح ہم آہنگ نہیں، جس طرح انہیں ہونا چاہئے تھا۔
بیشتر طلباء کا کہنا تھا کہ جامعات کو چاہئے کے وہ اپنے طور پر ایک ایسی ایپس کا استعمال کریں جہاں مائیک کا مکمل اختیار صرف اساتذہ کے پاس ہو تاکہ وہ اپنی مرضی سے شرکاء (طلباء)کے مائیک کو کھول اور بند کرسکیں کیونکہ آن لائن کلاسز کا زیادہ تر ماحول مائیک سے آنے والے شور اور تکنیکی خرابیوں کی وجہ سے ہی خراب ہوتا ہے ۔ نیز یہ وہ چند اہم مسائل ہیں جن کا سد باب کرنا حکومت اور جامعات کی انتظامیہ کے لئےنہایت ضروری ہے تاکہ ہمارے طلباء بھی دورِ جدید کے تعلیمی طریقوں سے بہتر انداز میں فائدہ اٹھاسکیں ورنہ یہ آن لائن کلاسز محض تماشے کے سوا کچھ
نہیں کہلائی جائیں گی۔