نذر محمد: مختصر مگر پُراثر کرکٹ کیریئر

برسی کے موقع پر خصوصی تحریر

پاکستان کو اپنی آزادی کے لگ بھگ 5 برس بعد 28 جولائی 1952 کو ٹیسٹ کرکٹ کا اسٹیٹس ملا۔ اکتوبر 1952 میں بین الاقوامی کرکٹ میں پاکستان کی نوزائیدہ ٹیم نے اپنا پہلا دورہ بھارت عبدالحفیظ کاردار کی قیادت میں کیا۔

قومی ٹیم کے زیادہ تر کھلاڑی ناتجربہ کار تھے۔ بھارتی ٹیم میں شامل اکثر کھلاڑی نامور ہونے کے ساتھ عالمی کرکٹ کا تجربہ بھی رکھتے تھے۔ اُس وقت کرکٹ ناقدین پاکستان کے لیے اس دورے کو اس لحاظ سے خطرناک ٹھہرارہے تھے کہ اُن کے تئیں میزبان ٹیم نے اُس کی درگت بناکر یک طرفہ مقابلوں میں کامیابی سمیٹ لینی تھی، تاہم کرکٹ ماہرین کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ گو سیریز کا نتیجہ 2-1 سے بھارت کے حق میں رہا، لیکن نوزائیدہ قومی ٹیم نے پانچ ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کے دوسرے مقابلے میں بھارت کا غرور خاک میں ملاکر بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی پہلی فتح کا جشن منایا اور اس کامیابی میں کلیدی کردار نذر محمد نے ادا کیا، جو پاکستان کرکٹ کی تاریخ کے کامیاب ترین آل راؤنڈر مدثر نذر کے والد محترم بھی تھے۔ آج نذر محمد کی 25 ویں برسی منائی جارہی ہے۔ 12 جولائی 1996 کو لاہور میں ان کا انتقال ہوا تھا۔

 

پاکستان کرکٹ ٹیم کی پہلی اوپننگ جوڑی نذر محمد اور حنیف محمد پر مشتمل تھی۔ نذر محمد کرکٹ ریکارڈ بُک میں اپنا نام ہمیشہ کے لیے امر کر گئے ہیں۔ پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی کرکٹ میں اوّلین گیند کا سامنا کرنے، پہلا رن بنانے اور پہلی سنچری جڑنے کے منفرد اعزازات انہی کے پاس ہیں۔ سب سے بڑھ کر پاکستان کی بین الاقوامی سطح پر پہلی فتح میں آپ کا کردار سب سے نمایاں تھا۔ اکتوبر 1952 میں پاکستان کی تاریخ کے دوسرے ٹیسٹ میچ (بمقام لکھنؤ) میں آپ نے شاندار سنچری بنائی اور ناٹ آؤٹ رہے۔ یوں کسی بھی پاکستانی اوپنر کی جانب سے پہلی بار انٹرنیشنل کرکٹ میں بیٹ کیری کرنے کا اعزاز بھی آپ ہی کے حصّے میں آیا۔ پوری ٹیم کے اسکور 331 رنز میں آپ کا حصّہ 124 رنز ناٹ آؤٹ تھا۔ آپ اس اننگز کے دوران 8 گھنٹے سے زائد کریز پر ڈٹے رہے۔ پاکستان نے اس مقابلے میں بھارت کو اننگز اور 43 رنز کی ہزیمت سے دوچار کیا۔ نذر محمد کے بیٹ کیری کرنے کے 30 برس بعد ان کے فرزند مدثر نذر نے بھارت ہی کے خلاف سنچری بنائی اور والد کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے بیٹ کیری بھی کیا۔ ٹیسٹ کرکٹ کی 130 برسوں پر محیط تاریخ میں کوئی اور باپ بیٹا یہ اعزاز آج تک حاصل نہیں کرسکے ہیں۔ افسوس آپ ایک ناگہانی حادثے کے نتیجے میں معذوری کے باعث ہمیشہ کے لیے کرکٹ سے دُور ہوگئے اور آپ کا کرکٹ کیریئر اختتام پذیر ہوگیا۔

کہنے والے اس واقعے کے حوالے سے بتاتے ہیں کہ 24 جون 1953 کو روزنامہ امروز لاہور میں خبر شائع ہوئی تھی کہ ”ملکہ ترنم نورجہاں، کرکٹر نذر محمد سے ملنے کے لیے کسی مقام پر گئی ہوئی تھیں کہ اچانک ان کے شوہر شوکت حسین رضوی وہاں پہنچ گئے۔ نذر محمد نے شوکت حسین رضوی کو دیکھ کر بالائی منزل سے چھلانگ لگادی، جس کی وجہ سے ان کا بازو ٹوٹ گیا۔“ (اسی باعث وہ کرکٹ کھیلنے سے ہمیشہ کے لیے معذور ہوگئے)۔ بعدازاں 1984 میں شوکت حسین رضوی نے صحافی منیر احمد منیر کو انٹرویو کے دوران اس واقعے کی تصدیق کی اور بتایا کہ یہ واقعہ اسلامیہ پارک لاہور میں پیش آیا تھا اور نذر محمد نے انہی کو دیکھ کر چھلانگ لگائی تھی۔“ حقیقت جو بھی ہو، لیکن آپ کا انٹرنیشنل کیریئر ایک برس سے بھی کم دورانیے پر محیط اور انتہائی مختصر ہے کہ آپ ہمیشہ کے لیے ان فٹ ہوجانے کے باعث ملک کی مزید نمائندگی نہ کرسکے، لیکن ریکارڈ ساز ہونے کے سبب قومی تاریخ پر اُس کے گہرے نقوش ہیں، جو کبھی مٹائے نہیں جاسکتے۔ آپ 5 مارچ 1921 کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ اسلامیہ کالج سے تعلیم حاصل کی۔ نذر محمد نے پاکستان کی جانب سے 5 ٹیسٹ میچ کھیلے، 277 رنز بنائے، ایک سنچری اور ایک نصف سنچری اس میں شامل ہے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔