این اے 249 ضمنی انتخاب: پولنگ مکمل، ووٹوں کی گنتی جاری!
کراچی: این اے 249 کراچی میں ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ کا وقت ختم ہوگیا۔ اور ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع ہوگیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق حلقے میں کچھ مقامات پر انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی دیکھنے میں آئی۔ ایک پولنگ اسٹیشن پر پریذائیڈنگ آفیسر نے دو بجے ہی فارم 45 پر پولنگ ایجنٹس سے دستخط کرالیے۔
پی ایس پی کے رہنما حسان صابر کے مطالبے پردستخط شدہ فارم 45 منسوخ کردیے گئے۔
این اے 249 میں ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ کا وقت صبح 8 بجے شروع ہوا جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہا۔
پولنگ اسٹیشنز کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں جب کہ پولنگ کے باعث حلقے میں عام تعطیل ہے۔
ووٹنگ کے لیے حلقے میں مختلف پولنگ اسٹیشنوں کے باہر ووٹرز کی قطاریں لگی رہیں جب کہ اس دوران کورونا ایس او پیز کے تحت ماسک نہ پہن کر آنے والے ووٹرز کو واپس بھیج دیا گیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق حلقے میں صبح کے اوقات میں ٹرن آؤٹ کچھ بہتر رہا لیکن گرمی کی شدت بڑھتے ہی ٹرن آؤٹ میں کمی نظر آءی۔
ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر سید ندیم حیدر کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ این اے 249 میں پولنگ پُرامن طریقے سے جاری ہے، بعض جگہ پولنگ ایجنٹ نہیں تھے، لیکن پولنگ میں تاخیر کی کوئی شکایت نہیں آئی۔
ڈی آر او کا کہنا ہے کہ پولنگ والے روز منتخب اراکین کا حلقے میں آنا غیر قانونی ہے۔
کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقے کے لیے تحریک انصاف، ن لیگ، پیپلز پارٹی اور پاک سر زمین پارٹی کے امیدوار میدان میں ہیں۔
تحریک انصاف کے امجد اقبال، مسلم لیگ ن کے مفتاح اسماعیل، پیپلز پارٹی کے قادر مندوخیل اور پاک سرزمین پارٹی کے مصطفیٰ کمال مدمقابل ہیں۔ اس کے علاوہ ایم کیو ایم پاکستان کے حافظ محمد مرسلین بھی امیدوار ہیں۔
این اے 249 میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 39 ہزار سے زائد ہے، جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 1 ہزار 656 ہے جب کہ خواتین ووٹرز کی تعداد 1 لاکھ 37 ہزار 935 ہے۔
حلقے میں 276 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں جن میں سے 184 پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس جب کہ 92 پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا۔
انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب کیے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ این اے 249 کی نشست فیصل واوڈا کے سینیٹر بننے کے باعث خالی ہوئی تھی، اس نشست پر الیکشن کمیشن نے دوبارہ انتخاب کروانے کا فیصلہ کیا تھا۔