ایمان، صبر اور اللہ پر اعتماد

فہیم سلیم
ایک یہودی اپنے مسلمان پڑوسی کے ساتھ رہتا تھا۔ یہ مسلمان پڑوسی نہایت مہربان، سچا اور پُرخلوص انسان تھا۔ اس کی ایک عادت تھی کہ وہ ہر ملاقات پر اور ہر مجلس میں سب کو یاد دلاتا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف بھیجنے سے ہر دعا قبول ہوتی ہے اور ہر حاجت اور مراد پوری ہوتی ہے۔ یہ جملہ اس مسلمان کے دل کی گہرائی سے نکلتا تھا اور وہ ہر بار یہ یقین کے ساتھ کہتا۔ جو بھی شخص اس کے ساتھ بیٹھتا، وہ یہ بات سن کر متاثر ہوتا اور خود بھی درود شریف پڑھنے کی طرف راغب ہوتا۔
لیکن اس یہودی کو یہ پسند نہیں آیا۔ اس نے سوچا کہ اس مسلمان کے یقین کو کمزور کیا جائے، اسے رُسوا کیا جائے اور وہ یہ جملہ کہنا چھوڑ دے۔ اس نے ایک منصوبہ بنایا: ایک سنار کے پاس گیا اور کہا کہ ایک ایسی انگوٹھی بنائی جائے جو سب سے منفرد ہو، ایسی کہ پہلے کسی کے لیے نہ بنائی گئی ہو۔ سنار نے بڑی محنت سے انگوٹھی تیار کی۔ یہودی انگوٹھی لے کر مسلمان کے پاس آیا اور اسے امانت کے طور پر رکھنے کو کہا، یہودی کہنے لگا، میں سفر پر جا رہا ہوں، آپ اس انگوٹھی کا خیال رکھیں، میں واپس آکر اسے لے لوں گا۔ مسلمان نے اطمینان سے کہا، "کوئی مسئلہ نہیں، آپ بلا فکر جاسکتے ہیں۔ یہودی نے دل میں سوچا کہ جب میں واپس آؤں گا اور انگوٹھی مانگوں گا تو مسلمان مجھے نہیں دے پائے گا، پھر میں اسے چوری اور خیانت کے الزام میں بدنام کردوں گا۔ رات کو یہودی چپکے سے مسلمان کے گھر گیا، انگوٹھی چرائی اور سمندر کی گہرائی میں پھینک دی۔ وہ سمجھ رہا تھا کہ جب میں واپس آؤں گا، تو مسلمان بے بس ہوگا اور اسے بدنام کرنے کا موقع ملے گا۔
یہودی جب واپس آیا تو اُس نے انگوٹھی مسلمان سے مانگی۔ مسلمان نے اسے بٹھایا اور خوش مزاجی سے کہا آج صبح میں دعا کے بعد شکار کے لیے نکلا تھا، اللہ نے ایک بڑی مچھلی دی۔ آپ سفر سے آئے ہیں، وہ مچھلی کھا کے جائیے گا۔ مسلمان شخص کی بیوی باورچی خانے میں مچھلی کی صفائی کررہی تھی، اُس نے جب مچھلی کا پیٹ چاک کیا تو اچانک اس کے پیٹ سے سونے کی انگوٹھی نکل آئی۔ یہ وہی منفرد انگوٹھی تھی جو یہودی چُرا لے گیا تھا۔ اُس نے شوہر کو فوری بُلایا۔ شوہر نے جب یہ دیکھا تو حیران رہ گیا کہ یہ تو بالکل ویسی ہی انگوٹھی ہے، جیسی یہودی نے بطور امانت پاس رکھوائی ہے۔ اُس نے فوری انگوٹھی جہاں رکھی تھی، وہ جگہ چیک کی، وہاں انگوٹھی نہیں تھی۔ انگوٹھی ملنے پر مسلمان نے رب تعالیٰ کا شکر ادا کیا۔
مسلمان نے انگوٹھی یہودی کو واپس دیتے ہوئے کہا: حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف بھیجنے سے ہر دعا قبول ہوتی ہے اور ہر حاجت اور مراد پوری ہوتی ہے۔
یہودی حیرت و پریشانی سے کانپنے لگا۔ اس کی آنکھیں نم ہوگئیں، ہونٹ کانپنے لگے اور وہ بے اختیار رونے لگا۔ وہ مسلمان کی طرف دیکھتا رہا اور خود کو اس عظیم حقیقت کے سامنے عاجز پایا۔ کچھ دیر بعد اس نے کہا کہ اسے غسل کی جگہ دی جائے۔ غسل کے بعد فوراً اُس نے کلمہ طیبہ پڑھ کر اسلام قبول کرلیا۔
یہودی کی حالت میں جو تبدیلی آئی، وہ ناقابل یقین تھی۔ مسلمان بھی آنکھوں میں آنسو لیے اس منظر کو دیکھ رہا تھا۔ یہودی نے پھر مسلمان سے سارا قصہ سنایا کہ اس نے کس طرح انگوٹھی سمندر میں پھینکی اور کس طرح وہ اس کے ہاتھ واپس آئی۔ مسلمان نے کہا، یہ سب درود شریف کی برکت ہے۔ بے شک، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے سے ہر دعا قبول اور ہر حاجت پوری ہوتی ہے۔
یہ واقعہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ ایمان اور درود شریف کی طاقت کے سامنے کوئی سازش یا چال نہیں چل سکتی۔ سچا ایمان، صبر اور اللہ پر اعتماد انسان کو ہر مشکل سے نکال سکتا ہے اور دشمن کے منصوبوں کو ناکام بنا سکتا ہے۔
یہ کہانی ہمیں یہ بھی یاد دلاتی ہے کہ اگر ہم کسی نیک کام یا دعا کو مستقل مزاجی سے کرتے رہیں، تو اللہ تعالیٰ کی برکت ہمارے ہر عمل میں ظاہر ہوتی ہے اور کبھی کبھی اس کا اثر اتنا حیرت انگیز اور غیر متوقع ہوتا ہے کہ انسان حیرت اور شکر گزاری کے جذبات سے لبریز ہو جاتا ہے۔
یہ کہانی ہمیں یہ بھی سکھاتی ہے کہ اچھائی، ایمان اور صبر کی راہ پر چلنے والے کبھی ناکام نہیں ہوتے اور برکت ہمیشہ ایمان والوں کے قدم چومتی ہے۔