جانے دو

محمد علی تنگیِ دل بغض و گلا جانے دوہم نے انہیں معاف کیا جانے دو شبِ وصل سارا مزہ خاک ہواجب چاند چڑھا اس نے کہا جانے دو ہم نے دل کے عوض جو دل مانگاکیا دام لگا اس نے کہا جانے دو مختصر یہ کہ ہاتھوں میں لکیریں نہ رہیںاور کیا کیا