تحریک آزادی پاکستان کے سرکردہ رہنما خواجہ ناظم الدین
(پاکستان کے دوسرے گورنر جنرل اور وزیراعظم)

مہروز احمد
یوم آزادی میں دو تین دن رہ گئے ہیں، اس وقت ملک بھر میں جشن آزادی اور معرکہ حق کے حوالے سے خاصا جوش و خروش پایا جاتا ہے اور اس حوالے سے ہزاروں تقریبات جشن آزادی تک منعقد ہوں گی۔ وائس آف سندھ کی جانب سے تحریک آزادی پاکستان میں نمایاں خدمات سرانجام دینے والی شخصیات سے متعلق مضامین شائع کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ خواجہ ناظم الدین پاکستان کے دوسرے گورنر جنرل اور تحریک آزادی کے اہم رہنما تھے۔
آپ کا شمار پاکستان کے بانیان میں ہوتا ہے۔ آپ قائداعظمؒ کی رحلت کے بعد 14 ستمبر 1948 کو پاکستان کے دوسرے گورنر جنرل بنے۔ اس حیثیت میں آپ نے امورِ حکومت میں کبھی مداخلت نہ کی اور ہمیشہ ملک کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خاں کی حکومت کو سیاسی سپورٹ فراہم کی۔ 16 اکتوبر 1951 کو لیاقت علی خان کی شہادت کے بعد آپ ملک کے دوسرے وزیراعظم بنے اور اپنی جگہ غلام محمد کو گورنر جنرل بنایا۔
آپ 19 جولائی 1894 کو بنگال کے نواب گھرانے میں پیدا ہوئے۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور کیمبرج یونیورسٹی سے تعلیمی مراحل طے کیے۔ گریجویشن کرنے کے بعد اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز آل انڈیا مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے کیا۔
آپ کا شمار قائداعظمؒ کے بااعتماد ساتھیوں میں ہوتا تھا۔ 1943 سے 1945 تک بنگال کے وزیراعظم رہے۔ آزادی کے بعد مشرقی پاکستان کے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ لیاقت علی خان کی شہادت کے بعد مسلم لیگ کی صدارت بھی آپ کو ملی۔
آپ نے شہیدِ ملت کے بعد بہ حیثیت وزیراعظم نظام مملکت چلانے کے لیے ہزاروں جتن کیے، مگر ملک دشمن عناصر نے آپ کی راہ میں روڑے اٹکانے میں کوئی کسر نہ چھوڑی، سازشوں کا سلسلہ اُس وقت عروج پر تھا۔ 17 اپریل 1953 کو گورنر جنرل غلام محمد نے آپ کو وزارتِ عظمیٰ سے علیحدہ کردیا اور محمد علی بوگرہ کو وزیراعظم بناکر 1954 میں عام انتخابات کا اعلان کیا۔ کچھ ہی عرصہ بعد آپ نے دل برداشتہ ہوکر سیاست سے بھی کنارہ کشی اختیار کرلی۔
22 اکتوبر 1964 کو ڈھاکا میں آپ کا انتقال ہوا۔ حکومت پاکستان نے آپ کی خدمات کے اعتراف میں کراچی کے دو علاقوں ناظم آباد اور نارتھ ناظم آباد کا نام آپ کے نام پر رکھا۔ اسلام آباد میں ایک سڑک ناظم الدین روڈ آپ سے منسوب کی گئی۔ پاکستان پوسٹ نے یادگاری ڈاک ٹکٹ کا اجرا کیا۔