ملک میں جون تک کورونا بلند ترین سطح پر پہنچنے کا اندیشہ ہے، وزیر خارجہ
اسلام آباد: پاکستان میں ابھی کورونا وائرس اس بلند ترین سطح پر نہیں پہنچا جو غالباً مئی کے آخر اور جون کے شروع میں متوقع ہے۔ ہمیں تیار رہنا چاہیے کہ ابھی کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہوگا اور اموات کی شرح میں اضافہ بھی خارج از امکان نہیں۔
ان خیالات کا اظہار وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ آج ہم ایسی صورت حال سے دوچار ہیں جہاں ایک طرف ہمیں اس کورونا وبا کے پھیلاؤ کو روکنا ہے اور دوسری جانب غریب طبقے کو بھوک سے بچانا ہے، ہمیں اس حوالے سے ہرحال میں توازن برقرار رکھنا ہوگا، پاکستان میں ابھی کورونا وائرس اس بلند ترین سطح پر نہیں پہنچا جو غالباً مئی کے آخر اور جون کے شروع میں متوقع ہے۔
وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک غریب ملک ہے، ہم مستقل لاک ڈاؤن نہیں کرسکتے، ہمیں تمام عوامل کو پیش نظر رکھتے ہوئے لائحہ عمل مرتب یا تبدیل کرتے رہنا ہوگا، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جلد وطن واپسی کے لیے ہم وزارت اوورسیز پاکستانیز، وزارت ہوا بازی سمیت تمام متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر مشترکہ کاوشیں بروئے کار لارہے ہیں، اس وقت ہزاروں پاکستانی، وطن واپسی کے منتظر ہیں، ہمیں ان کی تکالیف کا مکمل احساس ہے اور انہیں وطن واپس لانا ہماری ذمے داری ہے لیکن ہمیں اپنی استعداد کار کو بھی دیکھنا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پہلے ہم 2000 پاکستانیوں کو ہر ہفتے وطن واپس لارہے تھے، اب زیادہ ایئرپورٹس کھلنے اور ہماری ٹیسٹنگ کی استعداد بڑھنے کے سبب اب ہم 6000 سے زائد پاکستانیوں کو بیرون ممالک سے واپس لاسکیں گے اور انہیں ٹیسٹنگ اور قرنطینہ کی سہولتیں فراہم کرسکیں گے، اس وقت صورتحال غیر واضح ہے کیونکہ جیسے جیسے کرونا ٹیسٹنگ کی شرح بڑھے گی ویسے ویسے صورتحال واضح ہوتی چلی جائے گی، یہ بھی ممکن ہے کہ کوئی شخص کورونا کیریئر ہو اور اس کو علامات ظاہر نہ ہوں اور وہ کورونا فری بھی ہوجائے، ہمیں لوگوں کو اس وبا سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ترغیب بھی دینی ہے اور یہ بھی یقینی بنانا ہے کہ بے جا خوف و ہراس نہ پھیلے۔