خان محمد۔۔۔ پاکستان کرکٹ کا ناقابل فراموش کردار
(پاکستان کی جانب سے پہلی گیند کرانے اور پہلی وکٹ لینے کا اعزاز رکھنے والے فاسٹ بولر خان محمد کی برسی کے موقع پر خصوصی تحریر)
آج پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی کرکٹ میں پہلی گیند کرانے اور پہلی وکٹ حاصل کرنے کا اعزاز رکھنے والے تیز گیند باز خان محمد کی برسی منائی جارہی ہے۔ پاکستان نے عالمی کرکٹ میں جب قدم رکھا تو اس نوآموز ٹیم کو بقا کے لیے سخت چیلنجز درپیش تھے۔ انگلینڈ، آسٹریلیا، ویسٹ انڈیز، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقا ایسی مضبوط ٹیموں کی موجودگی میں اپنا منفرد مقام بنانا چنداں سہل نہ تھا، ان حالات میں خوش قسمتی سے قومی ٹیم کو چند ایسے کھلاڑیوں کی خدمات حاصل تھیں، جنہوں نے اپنی اعلیٰ کارکردگی کی بدولت ملک و قوم کا نام بین الاقوامی سطح پر روشن کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت اُٹھا نہیں رکھا تھا۔ انہی میں ایک نام خان محمد صاحب کا بھی جگمگاتا دکھائی دیتا ہے، ان کا انتقال 4 جولائی 2009 کو کینسر کے باعث لندن میں ہوا۔
آپ پاکستان کی پہلی ٹیسٹ ٹیم کے رکن تھے، جس نے 1952 میں بھارت کا دورہ کیا تھا اور میزبان ملک سے اپنی اوّلین ٹیسٹ سیریز کھیلی تھی۔ آپ کو بین الاقوامی کرکٹ میں پاکستان کی جانب سے اوّلین گیند کرانے اور اوّلین وکٹ لینے کے اعزازات حاصل ہیں۔ آپ کے انٹرنیشنل کرکٹ میں پہلے شکار بھارتی بلے باز پنکج روئے بنے تھے، انہیں آپ نے کلین بولڈ کرکے پویلین بھیجا تھا۔ یہ عالمی کرکٹ میں کسی بھی پاکستانی بولر کی پہلی وکٹ بھی تھی. خان محمد یکم جنوری 1928 کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ سٹی اسلامیہ کالج سے تعلیم حاصل کی۔ ٹیسٹ کرکٹ میں قومی ٹیم کی جانب سے آپ اور فضل محمود ساتھ مخالف ٹیموں کے خلاف گیند بازی کا آغاز کرتے تھے۔ آپ نے 1954 کے دورہ انگلستان میں ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے عظیم بلے باز لین ہٹن کو صفر پر پویلین کی راہ دِکھاکر ششدر ہونے پر مجبور کردیا تھا۔
1951 میں آپ نے کاؤنٹی کرکٹ میں سمرسیٹ کی نمائندگی کرتے ہوئے ساؤتھ افریقن کے خلاف متاثر کن گیند بازی کی، اس مقابلے میں آپ نے 5 وکٹیں حاصل کیں۔ اس کارکردگی کی بناء پر آپ نے مذکورہ کاؤنٹی میں سکونت کے لیے کوالیفائی کرلیا تھا اور اس کے لیے آپ کو تین سال تک وہاں کے اصولوں کی پاسداری کرنی تھی، لیکن وطن کی محبت آپ کو پاکستان کھینچ لائی، جہاں کچھ ہی عرصہ بعد ٹیسٹ کرکٹ کا آغاز ہونے والا تھا۔ آپ نے کاؤنٹی پر ملک کو فوقیت دی، کیونکہ نوزائیدہ کرکٹ ٹیم کو آپ ایسے تجربہ کار گیندباز کی ضرورت تھی۔
گو آپ کا انٹرنیشنل کرکٹ کیریئر زیادہ طویل نہیں، تاہم آپ کی کارکردگی خاصی متاثر کُن ہے۔ آپ نے 13 ٹیسٹ میچوں میں قومی ٹیم کی نمائندگی کی، 54 وکٹیں حاصل کیں، 21 رنز دے کر 6 وکٹیں آپ کی بہترین بولنگ ہے۔ 4 بار ایک اننگز میں 5 یا اس سے زائد وکٹیں لینے کا کارنامہ انجام دیا۔ 54 فرسٹ کلاس میچز کھیلے، 214 وکٹیں اپنے نام کیں۔ آپ کی قومی ٹیم کے لیے خدمات کو کسی طور فراموش نہیں کیا جاسکے گا۔