انور اقبال ایک بہترین اداکار
پاکستان ٹیلی وژن کے سینیئر اداکار انور اقبال بلوچ ان دلوں شدید علیل ہیں۔ انہیں کچھ روز قبل علاج کے لیے مقامی اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں ان کا علاج جاری ہے۔ اسپتال میں عملے کے علاوہ ان کے اہلِ خانہ ان کی دیکھ بھال کررہے ہیں۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انور اقبال کافی عرصے سے گردوں کی تکلیف میں مبتلا ہیں۔ اہلِ خانہ نے مداحوں سے ان کی صحتیابی کے لیے دعا کی اپیل کی ہے۔
انور اقبال نے 1970ء کی دہائی میں پاکستان ٹیلی وژن سے اپنے فنی کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ پی ٹی وی کی تاریخ کے کامیاب ترین ڈرامے شمع میں انہوں نے لازوال کردار ادا کیا تھا۔ اس ڈرامے نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچادیا۔ اس کے بعد انہوں نے نسیم حجازی کے لکھے ہوئے تاریخی کھیلوں کے علاوہ لاتعداد ٹی وی ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ ان میں آخری چٹان نے ملک گیر شہرت حاصل کی تھی۔ انور اقبال نے کچھ پاکستانی فلموں میں بھی بطور ہیرو کے کام کیا بعد ازاں پاکستانی ڈراما انڈسٹری کے معروف اداکار بنے جنہوں نے اردو اور سندھی کے کئی ڈراموں میں یادگار کردار ادا کیے۔ انہوں پاکستان ٹیلی ویژن پر نہ صرف اداکاری کے جوہر دکھائے بلکہ کئی ڈراموں کی ہدایات بھی دیں۔
انور اقبال بلوچ پاکستان کی پہلی بلوچی فلم ہمل و ماہا گنج کے ہیرو بھی ہیں، بدقسمتی سے یہ فلم سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش نہ کی جاسکی۔ تقریباً چالیس سال بعد آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی نے اس فلم کی نمائش کا اہتمام کیا، جسے آرٹس کونسل کے ارکان اور دیگر مہمانوں نے بورے انہماک کے ساتھ دیکھا۔ یہ فلم اب سوشل میڈیا پر بھی دستیاب ہے۔ انور اقبال کو حکومت پاکستان کی جانب سے بہترین اداکاری کے اعتراف میں اعلیٰ سول اعزاز تمغہ امتیاز سے بھی نوازا جاچکا ہے۔
انور اقبال بلوچ کا تعلق بلوچستان کے سیاسی خانوادے سے ہے۔ ان کے والد کا نام بلوچستان بھر میں انتہائی احترام سے لیا جاتا ہے، جو بلوچستانمیں ایک کامیاب اور نفیس سیاستدان تھے۔ حاجی محمد اقبال بلوچ تھا نے تحریک پاکستان میں بھرپور کردار ادا کیا تھا اور گوادر پورٹ کی اہمیت کو اجاگر کرنے میں بھی ان کا اہم کردار رہا ہے۔ بھرپور سیاسی کردار ادا کرنے والے خاندان سے تعلق رکھنے اور اپنے وقت کا بڑا اداکار ہونے کے باوجود انور اقبال کی شخصیت میں عاجزی کا عنصر نمایاں ہے۔ وہ جس سے ملتے ہیں بھرپور توجہ اور محبت سے ملتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے مداح نہ صرف ان کی اداکاری کے مداح ہیں، بلکہ ان کی شخصیت اور ان کے اخلاق کے بھی گرویدہ ہیں۔ انور اقبال کی بیماری کی خبر پر مداح ان کے لیے دعا گو ہیں اور انور اقبال کی جلد صحتیابی کی دعا کر رہے ہیں۔