رمضان کی برکت و عظمت
رمضان وہ واحد مہینہ ہے جس کا ذکر اللہ تعالی نے قرآن پاک میں فرمایا ہے۔ رمضان کی یہ عظمت دو وجہوں پر ہے۔
ایک تو یہ کہ اس ماہ میں قرآن پاک نازل ہوا اور دوسرا یہ کہ اللہ پاک نے روزوں کی فرضیت کی لیے اس مہینے کا انتخاب فرمایا۔
کہا گیا ہے کہ رمضان اللہ پاک کے ناموں سے ایک نام ہے۔
ایک قول کے مطابق رمضان نکلا ہے "رمضاء” سے جس کا معنی ہے وہ بارش جو زمین کی گرد و غبار کو دھو ڈالے اور زمین صاف کر دے اور یہ مہینہ بھی چونکہ بندہ مؤمن کے دل سے گناہوں کے گرد و غبار کو دھو ڈالتا ہے اسی لیے اسے رمضان کہتے ہیں۔
دوسرے قول کے مطابق یہ رمضان بنا ہے "رمض” سے جس کا معنی ہے تیز دھوپ لہذا جس طرح تیز دھوپ میں بدن جلتا ہے ویسے ہی یہ مہینہ بندہ مؤمن کے گناہوں کو جلا دیتا ہے اسی لیے اسے رمضان کہتے ہیں۔
رمضان کی عظمت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اس میں صرف قرآن پاک ہی نازل نہیں ہوا بلکہ دیگر آسمانی کتابیں بھی اللہ تعالی نے اسی مہینے میں نازل فرمائیں۔
حضرت عبد اللہ بن عباس کی روایت کے مطابق حضرت ابراہیم علیہ السلام پر صحیفے رمضان کی پہلی شب میں نازل ہوئے، حضرت موسی علیہ السلام پر توریت چھٹی شب میں اور حضرت عیسی علیہ السلام پر انجیل اسی ماہ کی اٹھارویں شب میں نازل ہوئی۔
نیز حدیث پاک میں اس مہینے کو تمام مہینوں کا سردار قرار دیا گیا ہے۔ اس مہینے میں نفل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کا ثواب ستر گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے۔ اس مہینے میں شیطان قید ہوجاتا ہے اور جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔
آقا کریم ﷺ فرماتے ہیں جس کا مفہوم کچھ اس طرح ہے کہ: اگر میری امت رمضان کی حقیقت کو جانتی تو یہ تمنا کرتی کہ کاش پورا سال رمضان ہو۔