جشن عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ’ وسلم
رسول خدا خاتم النبین محمد مصطفے’ صلی اللہ علیہ’ وآلہ’ وسلم صرف مسلمانوں کیلئے نہیں بلکہ پوری دنیا کیلئے ہدایت کا چراغ بن کر روشن ہوئے ایک ایسا چراغ جو علم و نور سے مالا مال تھا بحیثیت مسلمان ہم سب کی خوش نصیبی ہے کہ ہم امت محمدی خاتم النبین صلی اللہ علیہ وآلہ’ وسلم ہیں۔ابو القاسم محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب کا یوم ولادت فقہ اہلسنت کے مطابق 12 ربیع اول اور فقہ جعفریہ کے مطابق 17 ربیع اول ہے جبکہ اتحاد بین المسلمین کیلئے جشن ولادت خاتم النبین محمد مصطفے’ صلی اللہ علیہ’ وآلہ’ وسلم پاکستان میں زیادہ تر 12 ربیع اول کے دن یکجہتی کے ساتھ منایا جاتا ہے جس میں تمام فقہ کے علماء اکرام شامل ہوتے ہیں اور میلاد نبی محمد صلی’ اللہ علیہ’ وآلہ’ وسلم عقیدت و احترام سے منایا جاتا یے۔
خاتم النبین حضرت محمد مصطفے’ صلی اللہ علیہ’ وآلہ’ وسلم مسلمانوں کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ’ وسلم ہیں۔ اہل اسلام کے نزدیک خاتم النبین محمد مصطفے’ صلی اللہ علیہ’ وآلہ’ وسلم تمام مذاہب کے پیشواؤں سے کامیاب ترین پیشوا تھے۔آپ خاتم النبین محمد مصطفے’ صلی اللہ علیہ’ وآلہ’ وسلم کی کنیت ابوالقاسم تھی۔ تمام مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق خاتم النبین حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ، اللہ کی طرف سے انسانیت کی جانب بھیجے جانے والے انبیاء اکرام کے سلسلے کے آخری نبی ہیں جن کو اللہ نے اپنے دین کی درست شکل انسانوں کی جانب آخری بار پہنچانے کیلئے دنیا میں بھیجا۔ انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا کے مطابق آپ خاتم النبین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دنیا کی تمام مذہبی شخصیات میں سب سے کامیاب شخصیت تھے۔مکہ میں پیدا ہونے والے خاتم النبین حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر قرآن کی پہلی آیت چالیس برس کی عمر میں نازل ہوئی۔ ان کا وصال تریسٹھ 63 سال کی عمر میں 632ء میں مدینہ میں ہوا، مکہ اور مدینہ دونوں شہر آج کے سعودی عرب میں حجاز کا حصہ ہیں۔ خاتم النبین حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف کے والد کا انتقال ان کی دنیا میں آمد سے تقریبا” چھ ماہ قبل ہو گیا تھا اور جب ان کی عمر چھ سال تھی تو ان کی والدہ حضرت آمنہ رضی اللہ تعالی’ عنہا بھی اس دنیا سے رحلت فرما گئیں۔ عربی زبان میں لفظ "محمد” کے معنی ہیں ‘جس کی تعریف کی گئی۔
یہ لفظ اپنی اصل حمد سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے تعریف کرنا۔ یہ نام خاتم النبین محمد مصطفے’ صلی اللہ علیہ’ وآلہ’ وسلم کے دادا حضرت عبدالمطلب نے رکھا تھا۔ خاتم النبین محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم خاتم النبیین ہیں اور انہیں حضور اکرم، رحمت للعالمین اور مختلف القابات سے بھی پکارا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی آپ کے بہت نام و القاب ہیں۔ نبوت کے اظہار سے قبل خاتم النبین حضرت محمد مصطفے ‘ صلی اللہ علیہ’ و آلہ’ وسلم نے اپنے چچا حضرت ابوطالب کے ساتھ تجارت میں ہاتھ بٹانا شروع کر دیا۔ اپنی سچائی، دیانت داری اور شفاف کردار کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم عرب قبائل میں صادق اور امین کے القاب سے پہچانے جانے لگے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنا کثیر وقت مکہ سے باہر واقع ایک غار میں جا کر عبادت میں صرف کرتے تھے اس غار کو غار حرا کہا جاتا ہے۔ یہاں پر 610ء میں ایک روز حضرت جبرائیل علیہ السلام "فرشتہ” ظاہر ہوئے اور خاتم النبین محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اللہ کا پیغام دیا۔ جبرائیل علیہ السلام نے اللہ کی جانب سے جو پہلا پیغام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو پہنچایا اسکی ابتدائی آیات بعد میں قرآن پاک کا حصہ بنیں۔ اس واقعہ کے بعد سے خاتم النبین حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے رسول خدا کی حیثیت سے تبلیغ اسلام کی ابتدا کی اور لوگوں کو خالق کی وحدانیت کی دعوت دینا شروع کی۔ انہوں نے لوگوں کو روز قیامت کی فکر کرنے کی تعلیم دی کہ جب تمام مخلوق اپنے اعمال کا حساب دینے کے لیے خالق کے سامنے ہوگی۔ اپنی مختصر مدتِ تبلیغ کے دوران میں ہی انہوں نے پورے جزیرہ نما عرب میں اسلام کو ایک مضبوط دین بنا دیا ایک اسلامی ریاست قائم کی اور عرب میں اتحاد پیدا کر دیا جس کے بارے میں اس سے پہلے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔
آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی محبت مسلمانوں کے ایمان کا حصہ ہے اور قرآن کے مطابق کوئی مسلمان ہو ہی نہیں سکتا جب تک وہ خاتم النبین حضرت محمد مصطفے ‘ صلی اللہ علیہ’ و آلہ’ وسلم کو اپنی جان و مال اور پسندیدہ چیزوں پر فوقیت نہ دے۔ قیامت تک کے مسلمان خاتم النبین حضرت محمد مصطفے ‘ صلی اللہ علیہ’ و آلہ’ وسلم کی امت میں شامل ہیں۔سیرت محمدی خاتم النبین حضرت محمد مصطفے ‘ صلی اللہ علیہ’ و آلہ’ وسلم کے کمالات کی اگر بات کریں تو خاتم النبین سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے کیا امتیازی اوصاف ہیں جس کی بناء پر ہمیں آپ کی اتباع کا حکم دیا گیا ہے ان میں سر فہرست یہ بات ہے کہ اپنی ساری تعلیم پر آپ نے مکمل عمل کر کے دکھایا چنانچہ آپ کی زندگی قول و فعال اور تعلیم و عمل کی حسین مثال ہے۔ یعنی آپ نے جس تعلیم کو پیش کیا آپ کی ذاتی زندگی اس کی ترجمان اور ذاتی عمل اس کے مطابق ہے۔وگرنہ اچھے سے اچھا فلسفہ اور عمدہ سے عمدہ نظریہ تو ہر شخص پیش کرسکتا ہے مگر جو کام نہیں ہو سکتا وہ اس نظریے اور فلسفے کے مطابق "عمل”ہے اس لحاظ سے سیرت محمدی خاتم النبین حضرت محمد مصطفے ‘ صلی اللہ علیہ’ و آلہ’ وسلم انسانیت کے لیے ازلی اور ابدی نمونہ ہے۔سیرت نبوی خاتم النبین حضرت محمد مصطفے ‘ صلی اللہ علیہ’ و آلہ’ وسلم زندگی کے تمام پہلوؤں کو محیط ہے۔خاتم النبین حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے زندگی کے ہر شعبے ہر گوشے اور ہر پہلو کے بارے میں مکمل رہنمائی عطا فرمائی ہے قوی ہدایات بھی دی ہیں اور پھر خود ان پر عمل بھی کرکے دکھایا ہے۔اسی طرح ہمیں ہر گوشہ زندگی کے بارے میں واضح صاف افراط و تفریط سے پاک ،معقول ،روشن اور بہترین رستہ بتایا ہے۔
پھر آپ کی سیرت پاک میں بنی نوح کے ہر طبقے اور ہر گروہ کے لیے ذاتی اور اجتماعی طور پر بھی واضح ہدایات موجود ہیں ۔ ایک شخص بچپن میں ناساز گار حالات میں گھر جائے تو وہ مائی آمنہ کے لال اور مکنہ کے دریتیم محمد صلی اللہ علیہ وسلم میں تسلی و اطمینان کا سامان پائے گا ۔نوجوانوں کے لیے خاتم النبین نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاداری اور عفت و پاکبازی کا بہترین عملی نمونہ موجود ہے۔ کہ آپ بچپن سے ہی کنواری لڑکیوں سے زیادہ حیادار تھے ۔تاجروں کو مکہ کے اس عظیم تاجر سے سبق ملتا ہے جس کے تجارتی لین دین فیانتداری اور کھرے معاملے کا شہرہ ملک شام تک پھیلا ہوا تھا اور اسی بنا پر اس کو متفقہ طور پر "صادق "اور امین "کا خطاب ملا۔ کسی کو اگر نمونہ عمل چاہیے تو وہ غور کریں مدینہ کے اس بوریا نشین سربراہ جو مکہ میں فاتحانہ داخل ہوا تو انکساری کی وجہ سے سر مبارک اونٹ کی گردن تک جھکا ہوا تھا ۔اساتذہ اور معلمین کے لیے اس معلم اعظم کی ذات میں بہت بڑا سبق موجود ہے جو صفہ والوں کو کتنی شفقت درد مندی اور دل سوزی سے پڑھایا کرتا تھا ۔شاگردوں کے لیے نمونہ ہے خاتم النبین نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس میں کہ وہ اس طرح حضرت جبریل علیہ السلام کے سامنے دو زانو اور مئودب بیٹھا کرتے تھے ۔اگر آپ مبلغ اور واعظ ہیں تو منبر نبوی پر کھڑے ہونے والے کی واعظ و تقریر اور اس کی سادگی و دل نشینی پر غور فر مائیں ۔حضرت خدیجہ طاہرہ سلام اللہ علیہا خاتم النبین حضرت محمد مصطفے ‘ صلی اللہ علیہ’ و آلہ’ وسلم کی زوجہ جو کہ عمر میں بڑی تھیں مگر انکے ساتھ گزاری خاتم النبین حضرت محمد مصطفے ‘ صلی اللہ علیہ’ و آلہ’ وسلم کی پاک زندگی کا مطالعہ کرنا ہر شوہر کیلئے ضروری ہے۔خاتم النبین حضرت محمد مصطفے ‘ صلی اللہ علیہ’ و آلہ’ وسلم کی محبت زندگی کے ہر رشتے کیلئے مثالی ہے اولاد والے کیلئے حضرت فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیہا کے باپ کی حیثیت سے اورحضرت امام حسن علیہ السلام و حضرت امام حسین علیہ السلام کے نانا کی حیثیت سے خاتم النبین محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شفقت و محبت اور حسن تربیت پر غور فرمائیں۔اگر مزدور اور محنت کش ہیں تو مسجد نبوی کے معمار اور اپنے ہاتھوں سے خندق کھودنے والے پیغمبرخاتم النبین حضرت محمد مصطفے ‘ صلی اللہ علیہ’ و آلہ’ وسلم کی زندگی کا مطالعہ فرمائیں خاتم النبین حضرت محمد مصطفے ‘ صلی اللہ علیہ’ و آلہ’ وسلم ہماری زندگی کے لیے نمونہ ہیں انسان کی سیرت و اخلاق کی درستگی کے لیے سامان ہیں ۔ظلمت کدہ کے لیے ہدایت کا چراغ اور راہنمائی کا نور خاتم النبین محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات کامل اور سیرت پاک میں ہر وقت مل سکتا ہے۔اس لئے ہر طبعہ انسانی کے لیے ہر فرد کے لیے ہر طالب حق کے لیے خاتم النبین حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات
طیبہ کا مطالعہ ہدایت کا نمونہ اور نجات کا ذریعہ ہے۔ کیونکہ قرآن نے خود آپ کے بارے میں گواہی دی ہے۔خاتم النبین آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ ساری انسانیت کے لیے تاقیامت اسوہ حسنہ ہے کیونکہ آپ کی زندگی کھلی کتاب طرح ہمارے سامنے روشن اور مکمل ہے ۔ماہ و سال کی پوری کڑیاں ملتی جاتی ہیں ۔خاتم النبین حضرت محمد مصطفے ‘ صلی اللہ علیہ’ و آلہ’ وسلم کی زندگی مبارک کا ایک ایک دن معلوم و موجود ہے کہیں بھی عدم واقفیت یا پردہ جہالت نہیں ۔خاتم النبین حضرت محمد مصطفے ‘ صلی اللہ علیہ’ و آلہ’ وسلم تمام طبقات انسانی کے لیے مبعوث کئے گئے ہیں آپ کے بعد کوئی پیغمبر نہیں آئے گا ۔لہٰذا خاتم النبین حضرت محمد مصطفے ‘ صلی اللہ علیہ’ و آلہ’ وسلم کا نمونہ زندگی تاقیامت دائمی اسوہ ہے آپ کے عہد مبارک سے لے کر تاقیامت ہر طالب حق کو ہدایت و راہنمائی اسی اسوہ نبوی سے ہی حاصل ہو سکتی ہے ۔جو کوئی ایک بار اس درس گاہ تک آپہنچا اسے کوئی کو ئی دوسرادروازہ کھٹکھٹانے کی ضرورت ہی پیش نہیں آسکتی ۔انسانیت جس آخری کمال تک پہنچ سکتی تھی وہ اس ہستی میں جلوہ گرہے۔ لہٰذااس ہستی کو ہم انسان اعظم رہبر کامل اور محسن انسانیت کہنے پر مجبور ہیں تاریخ عالم کے پاس بیشک کئی بڑے انسان ہیں مگر انسان اعظم صرف ایک وہی ہے جس کو چراغ بنا کر ہر دور میں ایوان حیات کو روشن کیا جا سکتا ہے ۔کڑوڑوں انسانی افراد نے اس سے روشنی لی۔لاکھوں انسانوں نے اپنے علم وفضل کے دئیے اسی لو سے جلائے ۔دنیا کے گوشے گوشے میں آپ کا پیغام گونج رہا ہے دیس دیس کے تمدن پر اس کے گہرے اثرات مرتسم ہیں دنیا کا کو ئی انسان چاہے وہ غیر مسلم ہی کیوں نہ ہو ایسا نہیں جو کسی نہ کسی پہلو سے اس انسان اعظم کا زیر بار احسان نہ ہو۔ مگر افسوس اس کے احسان مندا سے جانتے نہیں اور اس سے تعارف نہیں رکھتے خاتم النبین حضرت محمد مصطفے ‘ صلی اللہ علیہ’ و آلہ’ وسلم کی حیات طیبہ بہت وسیع ہے اور بہت افسوس کہ ظلم کرتے ہیں وہ لوگ جو سیرت خاتم النبین محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیغام کو صرف چند مذہبی عقائد اور رسوم و رواج کا مجموعہ قرار دیتے ہیں۔
جس کا دائرہ صرف طہارت نماز روزہ ،حج، زکوہ تک محدود ہے وہ نہ اس کو ساری زندگی کے لیے شفا بخش سمجھتے ہیں نہ ہی اپنے نظام باطل کو بدلنے کے لیے کوئی تگ ودو کرتے ہیں ۔نماز کے وقت سر اللہ کے سامنے جھکا لینے کے بعد وہ عملی میدان میں ہر باطل نظام کے ساتھ آمادہ تعاون نظر آتے ہیں اور ہر فساد کے وہ تابعدار ہوتے ہیں ۔ایسے لوگ سیرت نبوی خاتم النبین حضرت محمد مصطفے ‘ صلی اللہ علیہ’ و آلہ’ وسلم کے ہمہ گیر پیغام خود ہی نہیں سمجھ سکتے وہ دوسروں کو کیا سمجھائیں گے۔حقیقت یہ ہے کہ خاتم النبین حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ ایک بین الاقوامی مشن کی داستان ہے۔ جو پوری انسانی تہذیب و تمدن کی اصلاح و تعمیر کا جامع عنوان ہے۔ جو قرآن کے ابدی اصولوں کی تفسیر ہے جسے عمل کی زبان میں پیش کیا گیا ہے اور اس مقدس پیغام کی تکمیل ہے جس کی مشعل جملہ انبیاء کرام علیہ السلام اپنے اپنے دور میں جلاتے رہے ہیں۔خاتم النبین حضرت محمد مصطفے ‘ صلی اللہ علیہ’ و آلہ’ وسلم جس نے انسان کو پورے کے پورے انسان کو اور انسانی معاشرہ کو اندر سے بدل کر رکھ دیا ۔تہذیب و تمدن کے تمام اداروں اور تمام شعبوں کی کایا پلٹ کر رکھ دی اس انداز سے کہ ہر طرف خیر ہے۔ اصلاح ہی اصلاح ہے۔کہیں فساد نہیں کہیں شراور فتنہ نہیں کہیں بگاڑ نہیں ،ہر طرف بناء ہے ہمہ پہلو تعمیر ہے ہر آن ارتقاء ہے آپ نے دراصل اپنے لائے نظام حق کی مدد سے ایک نئے الاقوامی دور تاریخ کا افتتاح فرمایا۔
یہ اتنا کارنامہ ہے جس کی نظیر دنیا میں ممکن ہی نہیں ۔تربیت انسانی کا شعبہ ہو حسن اخلاق ہو حسن معاملات معیشت کا میدان ہو یا سیاست کا معاشرت کا پہلو ہو یا علم و تعلم اور غور وفکر کی جو لا نگاہ آپ نے حقیقتاً تہذیب انسانی کے ہر دائرے اور گوشے میں دور رس انقلابی تبدیلیاں بر پا کیں۔اور پھر آپ خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سب کچھ محبت سے پیار ،شفقت ہمدردی دلسوزی سے کیا کہیں تشدد نہیں ماردھاڑ نہیں ذاتی انتقام نہیں بلکہ جب صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین گھبرا کر بددعا کہتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دعا فرماتے عفوودرگزر اور گالیاں کھا کر دعائیں دینا آپ خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم کا شیوہ تھا پھر اس نظام میں پوری انسانی زندگی ایک ہی ضابطہ ہدایت کے ماتحت تھی اس لیے اس نظام میں تضاد نہ تھا اور اس کے اجزا آپس میں ٹکراتےنہ تھے۔اس نظام کے تحت جو افراد تیار ہوئے وہ مکمل طور پر اندر سے بدلے۔سیرت النبی خاتم النبین محمد مصطفے’ صلی اللہ علیہ وآلہ’ وسلم تمام انسانیت کیلئے ایک بہترین چراغ ہے اور موجودہ دور میں فرانس یا دیگر ممالک میں جو گستاخ رسول خاتم النبین محمد مصطفے’ صلی اللہ علیہ وآلہ’ وسلم کیا جا رہا ہے چاہے وہ توہین آمیز خاکے بنا کر ہو یا فلموں کے ذریعے اسکے لئے تمام امت مسلمہ کو اتحاد کی ضرورت ہے گستاخ رسول خاتم النبین محمد مصطفے’ صلی اللہ علیہ وآلہ’ وسلم کا انجام جہنم ہے اور یہ اللہ کا وعدہ ہے۔ہمیں ناموس خاتم النبین محمد مصطفے’ صلی اللہ علیہ وآلہ’ وسلم کی حفاظت مسلمانوں میں اتحاد کے ذریعے کرنے کی ضرورت ہے۔