سفر عشق حسینی رضی اللہ عنہ
ہم خاتم النبین حضرت محمد مصطفے’ صلی اللہ علیہ وآلہ’ وسلم کے امتی اور دین اسلام پر چلنے والے مسلمان ہیں۔مسلمان وہ جو اللہ پر پورا ایمان رکھ کر توحید کا اقرار کرتا ہے مسلمان وہ جو خاتم النبین محمد صلی اللہ علیہ’ وآلہ’ وسلم کو آخری نبی مان کر رسالت کا اقرار کرتا ہے۔خاتم النبین حضرت محمد مصطفے’ صلی اللہ علیہ وآلہ’ وسلم پر ایمان لانے والے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ’ وسلم کی آل صلی اللہ علیہ وآلہ’ وسلم کا نماز میں درود پڑھنے والے اہلبیت کی اہمیت اور درجات نہ سمجھیں ایسا ہو ہی نہیں سکتا ہمارے پیارے آقا خاتم النبین حضرت محمد مصطفے’ صلی اللہ علیہ وآلہ’ وسلم نے ہمیشہ پنجتن پاک علیہ السلام کو اپنے سینے سے لگا کر رکھا اور اللہ تعالی’ نے بھی قرآنی آیات ہوں یا احادیث مبارکہ صلی اللہ علیہ’ وآلہ’ وسلم ہر جگہ یہ واضع کر دیا کہ اہل بیت علیہ السلام کا اسلام میں بلند مقام ہے۔خاتم النبین محمد صلی اللہ علیہ’ وآلہ’ وسلم کے لاڈلے نواسے حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کو بھرے خاندان کے ہمراہ کربلا کے تپتے صحرا پر یزیدی فوج نے شہید کر دیا۔10 محرم روز عاشور نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ’ وسلم حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کو جب شہید کیا گیا اس سے پہلے سیدہ فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہ کے لال ، امام علی رضی اللہ عنہ کے شہزادے امام حسین رضی اللہ عنہ نے کیسے اپنے پیاروں کے لاشے اٹھائے۔امام رضی اللہ عنہ کے سامنے ان کے 6 ماہ کے معصوم شہزادہ علی اصغر کے سوکھے گلے پر تیر چلایا گیا۔امام حسین رضی اللہ عنہ کے جوان لاڈلے بیٹے اور شبیہ پیغمبر خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ’ وسلم ، شہزادہ علی اکبر کو شہید کیا گیا۔امام کے بہادر اور وفا کے پیکر بھائی حضرت عباس کو شہید کر دیا گیا۔امام رضی اللہ عنہ نے شہادت سے پہلے کتنے جوان لاشے اپنے ہاتھوں میں اٹھائے مگر حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کے جگر گوشے شہزادہ قاسم نے تو اپنے لاڈلے چچا کو اپنے بابا حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کی وصیت کا تعویز دکھا کر میدان کربلا میں جنگ لڑنے کی اجازت لی تھی امام حسین رضی اللہ عنہ نے اپنے جوان بھتیجے شہزادہ قاسم کے جسم کے ٹکڑے میدان کربلا سے کس طرح جمع کیے۔ یہ منظر کربلا سے شام کا سفر کرنے والی امام رضی اللہ عنہ کی بہن شہزادی زینب ، امام رضی اللہ عنہ کی معصوم بیٹی شہزادی سکینہ اور بیٹے بیمار کربلا امام سجاد کیسے بھول سکتے تھے۔یزید کے دربار میں امام علی علیہ السلام کی بیٹی شہزادی زینب سلام اللہ علیہا نے لہجہ علی علیہ السلام میں یزید کو للکارا تھا۔شہزادی زینب نے واقعہ کربلا کے بعد جو خطبات کیے اس میں یزیدی فوج کے مظالم اور اپنے نانا خاتم النبین محمد صلی اللہ علیہ وآلہ’ وسلم کے دین اسلام کو بچانے کیلئے شہادت قبول کرنے والے مظلوم امام حسین رضی اللہ عنہ کے فضائل شامل تھے۔ امام علی رضی اللہ عنہ کی بہادر بیٹی شہزادی زینب نے اپنے خطبات کے ذریعے واقعہ کربلا کو ہمیشہ کیلئے تاریخ کا حصہ بنا کر محبان اہل بیت کے دل میں اتار دیا اور اسی لئے کربلا کی یاد اور غم آج بھی جاری ہے۔خاتم النبین محمد صلی اللہ علیہ وآلہ’ وسلم کی حدیث مبارکہ ہے کہ میں تم میں دو عظیم چیزیں چھوڑ رہا ہوں۔ان میں سے پہلی تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی کتاب ہے جس میں ہدایت اور نور ہے ،تم اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی کتاب پر عمل کرو اور اسے مضبوطی سے تھام لو ۔دوسرے میرے اہل بیت ہیں ، میں تمہیں اپنے اہل بیت کے متعلق اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے ڈراتا ہوں۔افسوس کہ خاتم النبیین محمد صلی اللہ علیہ وآلہ’ وسلم کے دنیا سے پردہ فرمانے کے بعد انکے اہل بیت علیہ السلام کو امت نے اتنا ستایا کہ واقعہ کربلا اسکی مضبوط مثال ہے شہزادی زینب نے اپنے بھائی امام حسین رضی اللہ عنہ کا "اربعین”چہلم کیا۔ امام حسین رضی اللہ عنہ میدان کربلا میں اپنے رفقاء سمیت شہید ہوئے۔ اربعین کےچدن دنیا کے سب سے بڑے اجتماع کا انعقاد ہوتا یے اور کروڑوں لوگ کربلا ، عراق میں زیارات اربعین پڑھنے اور سیدالشہداء کی یاد کا ماتم منانے وہاں جاتے ہیں اس سال کورونا وائرس کی عالمی وبا کی پیش نظر ایس او پیز کی وجہ سے تمام ممالک سے اس زیارت کو کچھ محدود کیا گیا یے جبکہ پاکستان میں بھی اربعین امام حسین رضی اللہ عنہ کیلئے سیکیورٹی اور ایس او پیز کے خاص انتظامات کیے گئے ہیں۔اربعین پر ایران اور بیشتر ممالک میں سرکاری چھٹی ہوتی ہے اور محبان اہل بیت کے ماتمی دستے سڑکوں پر نکل کر عزاداری کرتے ہیں۔بہت سی احادیث میں اس دن میں زیارت اربعین پڑھنے اور روضہ امام حسین کی زیارت کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔جابر بن عبداللہ انصاری جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے صحابہ میں سے ہیں۔امام حسین رضی اللہ عنہ کے پہلے زائر کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔وہ عطیہ (یا عطاء) بن سعید کے ہمراہ 61 ھ کے واقعہ عاشورہ میں امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کے چالیس دن بعد، یعنی پہلی اربعین کو کربلا آئے اور قبر حسین کی زيارت کی۔