مرکزی حکومت اور (ق) لیگ میں بڑھتے فاصلے
اسلام آباد: دوبارہ تحققیقات کھلنے کی اطلاعات پر وفاق اور مسلم لیگ ق میں فاصلے بڑھنے لگے۔
مسلم لیگ (ق) ایک بار پھر 19 سال پرانی فائلیں کھلنے کے معاملے پر پی ٹی آئی قیادت سے ناراض ہوگئی، (ق) لیگ نے تحفظات پر اتحادی قیادت سے جواب مانگ لیا۔
(ق) لیگی رہنماؤں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منصوبہ بندی کے تحت نشانہ بنایا جارہا ہے، اتحادیوں کو دباؤ میں لانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
بعد ازاں مسلم لیگ (ق) نے ہر بدلتی صورت حال پر پارٹی کے اندر مشاورت کا فیصلہ کیا ہے اور پارٹی قیادت نے قانونی اورعدالتی فورم پر ریلیف حاصل کرنے کے تمام آپشنز استعمال کرنے پراتفاق کیا۔
مسلم لیگ (ق) کے رہنماؤں نے موقف اختیار کیا کہ اثاثہ جات کیس 20 سال پرانا ہے، سب سے پہلی انکوائری کا مشرف دور میں سامنا کیا ، 17 سال انکوائری چلنے کے بعد کیس 2017 میں بند کیا گیا، ملازمتیں دینے کا کیس 34 سال پرانا ہے، اس کیس کو بھی نیب کا پراسیکیوشن ونگ بند کرنے کی سفارش کرچکا ہے، قرضوں کی معافی کا کیس بھی بے بنیاد، تفتیش بند کرنے کی سفارش کرچکے ہیں، ان حقائق کے تناظر میں نیب کا کیسز چلائے رکھنا سراسر بدنیتی ہے، نیب کا ادارہ اپنی ساکھ مکمل طور پر کھو چکا ہے۔
مسلم لیگ (ق) کے رہنما کامل علی آغا کا کہنا تھا کہ ہم نے انصاف کے لیے عدالت سے رجوع کیا ہے، حکومت اور نیب سمیت سب کو عدالتی کیس میں اپنی پوزیشن واضح کرنا ہے، اتحادی معاملات کا انحصار حکومتی رویے پر ہے۔