وزیراعظم کی ترجیحات حزب اختلاف کو تنقید کا نشانہ بنانا ہے،مریم نواز

مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ اگر کوئی آئینی حدود سے باہر جا کر کام کرے گا تو ہم بولیں گے۔ حقیقت بولنا تنقید برائے تنقید نہیں ہوتی۔تفصِلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے جاتی عمرہ سے اسلام آباد روانگی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن اور باقی جماعتیں استعفیٰ دینے پر یقین رکھتی ہیں اور 4 فروری کو پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا سربراہی اجلاس ہو گا جس میں استعفوں کے طریقہ کار کا فیصلہ کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں ہر روز مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے اور لوگ بلبلا اٹھے ہیں۔ کوئی کام آئین کے دائرہ کار سے باہر بات کرے گا تو ہمارا فرض بولنا ہے اور میں بول رہی ہوں۔ حکومت مہنگائی کر کے 5 سال پورے نہیں کرسکے گی۔ عوام کو صرف وہی لوگ جواب دیتے ہیں جنہیں وہ منتخب کریں جبکہ عوام کی ذمہ عمران خان کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد سے متعلق بلاول تجاویز دیں گے تو غور ہو گا۔ بلاول سے پوچھا جائے گا کہ کیا دلیل ہے اور کیا ورکنگ کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ اور دھرنے کا وقت بیٹھ کر طے کریں گے۔ وزیر اعظم کی ترجیحات صرف حزب اختلاف کو تنقید کا نشانہ بنانا ہے۔ خیال رہے کہ حکومت مخالف تحریک پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں شامل سیاسی جماعتوں نے حکومت کو مستعفی ہونے کے لیے 31 جنوری کی ڈیڈ لائن دی تھی اور بصورت دیگر لانگ مارچ اور اسلام آباد میں دھرنے کا اعلان کیا تھا۔مریم نواز نے مزید یہ بھی کہا کہ 4 فروری کو استعفوں سے متعلق طریقہ کار طے کریں گے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔