بھارت معقولیت کے بجائے جنونیت کی سوچ پر گامزن ہے، شاہ محمود
اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت ہندوتوا سوچ اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرے گا تو حالات خراب ہوں گے۔
بھارت اور چین کے درمیان سرحدی تنازع پر اپنے بیان میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تبت اور لداخ کا 3500 کلومیٹر کا علاقہ بھارت اور چین کا متنازع سرحدی علاقہ ہے، کچھ دنوں سے چین اور بھارت کے مابین کشمکش بڑھتی دکھائی دے رہی تھی، چین نے حتیٰ الوسع کوشش کی کہ معاملہ افہام و تفہیم سے، گفتگو کے ذریعے حل ہو، لیکن بھارت نے چین کی بات کو درخورِ اعتنا نہ سمجھتے ہوئے متنازع علاقے میں تعمیرات کا سلسلہ جاری رکھا، بھارت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے 9 مئی کو ایک چپقلش ہوئی مگر اب یہ خونی تصادم میں تبدیل ہوچکا ہے، جو اطلاعات سامنے آرہی ہیں ان کے مطابق 20 سے زیادہ بھارتی فوجیوں اور افسران کی اموات ہوچکی ہیں۔ یہ سب بھارت سرکار کی ہندوتوا سوچ کا کیا دھرا ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت معقولیت کے بجائے جنونیت کی سوچ پر گامزن ہے، بھارت جب ہندوتوا سوچ اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرے گا تو حالات خراب ہوں گے۔ 5 اگست کو بھارت نے جو یک طرفہ اقدام کیے، انہیں پاکستان بھی مسترد کرچکا اور چین بھی۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان امن پسند ملک ہے، ہم خطے میں امن و استحکام کے خواہاں ہیں، افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کی کاوشیں ساری دنیا کے سامنے ہیں، ہم نے بھارت کو مذاکرات کے ذریعے معاملات کے حل کی پیشکش کی جسے پس پشت ڈال دیا گیا، اگر بھارت سمجھتا ہے کہ پاکستان اس کے جارحانہ رویے سے مرعوب ہوگا تو یہ اس کی غلط فہمی ہے۔