جرمنی میں حکومت کا مزید بندشوں پر غور

جرمنی میں یورپ کے دیگر ملکوں کی طرف کورونا وائرس کے انفیکشن کے نئے کیسز میں اضافہ درج کیا گیا جس کی وجہ سے اسی ماہ اس کی روک تھام کے لیے پہلے ہی کئی طرح کی بندشوں کا اعلان کیا جا چکا ہے جنہیں ہلکے لاک ڈاؤن سے تعبیر کیا جاتا ہے۔تفصِلات کے مطابق جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے آج کووڈ 19 پر قابو پانے کے لیے مزید بندشیں عائد کرنے کے سلسلے میں 16 ریاستوں کے رہنماؤں سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے صلاح و مشورہ کیا۔ تفصِلات کے مطابق بندشوں کے سلسلے میں جو نئی تجاویز سامنے آئی ہیں اس کے تحت تمام بارز اور ریستوانٹ بند ہیں تاہم اسکول اور دکانیں کھلی رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔اسی طرح گھروں میں ہونے والی نجی پارٹیوں میں بھی مختلف مقامات کے لوگوں کو بلانے کے بجائے صرف اپنے اہل خانہ اور ایک خاص گھر کے افراد کو ہی شامل کرنے کو کہا گیا ہے۔مسودہ دستاویز میں لوگوں کے درمیان ملاقاتوں کو مزید محدود کرنے کے لیے عوامی مقامات پر اپنے گھر کے اور دوسرے کے گھر کے درمیان صرف دو دو افراد کو ہی ملنے کی اجازت دینے کی بات کہی گئی ہے۔اسکول میں ماسک اور سوشل ڈسٹینسنگ پر عمل لازمی قرار دیا گیا ہے اس سلسلے میں جو تجاویز پیش کی گئی ہیں اس میں اسکولوں میں سوسشل ڈسٹینسنگ کے پہلو پر خاص توجہ دینے کی بات کہی گئی ہے تاہم کلاس کے دوران تمام عمر کے طلبہ اور اساتذہ پر ایسے ماسک پہننے، جو منہ اور ناک دونوں کو ڈھک سکیں، لازمی قرار دیا گیا ہے۔ طلبا کو صرف تفویض کردہ اسباق میں شامل ہونا ہوگا اور ایک وقت میں کلاس کے اندر طلبہ کی صرف نصف تعداد ہی موجود ہوگی۔ان تجاویز کے تحت جن لوگوں میں، زکام، نزلہ یا پھر کھانسی جیسی عام سردی کی بیماری کی علامات بھی پائی جاتی ہوں، تو انہیں اپنے آپ کو الگ تھلگ کر کے قرنطینہ میں رہنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔تفصِلات کے مطابق سنیچر کو جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اپنے ایک ویڈیو خطاب میں متنبہ کیا تھا کہ موسم سرما میں اس وبا سے نمٹنے کے لیے ہر شخص کو بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں صلاح و مشورے کے لیے آئندہ 23 نومبر کو محترمہ میرکل اور ریاستی رہنما پھر میٹنگ کریں گے اور اس بات کا جائزہ لیں گے کہ آخر نئے اقدامات کے کیا اثرات مرتب ہوئے اور مزید کیا اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔