’’ پاکستان کی ترقی ، ہمارا خواب، ہمارا ارادہ!‘‘: ڈاکٹر عمیر ہارون
اینکر پرسن، فرانزک سائنٹسٹ، انٹر پینیویئر
’’وائس آف سندھ‘‘ کے پراجیکٹ ڈائریکٹر، ڈاکٹر عمیر ہارون کا مقصد ایک ایسا علمی، فکری اور سماجی پلیٹ فورم تشکیل دینا ہے، جو نئی نسل کو فعال بنا کر اُنھیں معاشرتی ترقی میں کردار ادا کرنے کی تحریک دے۔ سچائی تک رسائی ان کی ترجیح ہے۔
الیکٹرانک میڈیا کے وسیع تجربے کے حامل ڈاکٹر عمیر ہارون طب کی شاخ فرانزک سائنسز میں سند کا درجہ رکھتے ہیں۔ وہ ’’امریکن بورڈ آف میڈیکو لیگل ہیلتھ انویسٹی گیٹرز‘‘ سے ڈپلوما کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔
سندھ میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کرنے کے بعد انھوں نے فرانزک میڈیسن کے میدان میں اعلیٰ تعلیمی مدارج طے کیے۔ ڈائو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز سے چار سالہ فیلو شپ کی۔ وہ چارٹرڈ سوسائٹی آف فرانزک سائنسز (یوکے کے ممبر اور کالج آف امریکن پیتھالوجسٹ کے انٹرنیشنل فیلو ہیں۔ انھوں نے شگاگو کے مشہور زمانہ ڈیل کارنیگی انسٹی ٹیوٹ سے تعلقات عامہ کا خصوصی ٹریننگ کورس بھی کیا۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ سے ڈپلوما کرنے والے ڈاکٹر عمیر نے 2012 میںنیشنل ڈیفنس یونیورسٹی، اسلام آباد کی پانچ ہفتوں پر مشتمل نیشنل سیکیورٹی ورک شاپ میں حصہ لیا، جس کے لیے امیدواروں کا ملک بھر سے کڑا انتخاب کیا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ انھوں نے کینیڈا اور آسٹریلوی وفاقی پولیس کے زیر اہتمام بھی تربیت اور ڈپلوما کورس کیا۔ ساتھ ہی وہ مختلف بین الاقوامی ریسرچ پراجیکٹس کا حصہ رہے۔ اُنھوں نے پاکستان کے ایک معروف چینل، ایکسپریس نیوز کے لیے فرانزک ایکسپرٹ اور اینکر پرسن کے طور پر کام کیا۔ ان کا شو’’ کڑی سے ہتھکڑی ‘‘ اپنی نوعیت کا اولین پروگرام تھا۔
ڈاکٹر عمیر سندھ پولیس کے فرانزک سائنس کے مختلف پراجیکٹس کا حصہ رہے، جس میں ڈی این اے اینالیسز لیب کی تشکیل کا منصوبہ بھی شامل تھا۔ وہ سندھ حکومت کے شعبہ برائے فرانزک سائنس اتھارٹی کے ایڈویزر بھی رہے۔ سندھ پولیس کے ٹریننگ ماڈل تشکیل دینے کے علاوہ وہ میڈیا کے ذریعے اس موضوع پر اظہار خیال بھی کرتے رہے ہیں۔ انھوں نے جرائم کی بیخ کنی کے لیے فرانزک تجزیے کی اہمیت اور اس ضمن میں لیبارٹریز کی تشکیل کے لیے موثر انداز میں اپنا موقف پیش کیا۔
ڈاکٹر عمیر کا یقین ہے کہ جذبہ حب الوطنی سے سرشار یہ قوم عالمی دنیا میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے علمی اور فکری طور پر تیار ہے اور دنیا کے سامنے اس زرخیز خطے کی قابل تقلید شبیہ پیش کرسکتی ہے۔’’وائس آف سندھ‘‘ اسی جانب ایک قدم ہے۔