نازیہ حسن، پاپ موسیقی کی ملکہ
پاپ موسیقی کی بے تاج ملکہ نازیہ حسن کی 21ویں برسی پر خصوصی تحریر
برصغیر کی موسیقی کی دنیا میں اپنی آمد سے تہلکہ مچادینے والی گلوکارہ نازیہ حسن کی آج اکیسویں برسی منائی جارہی ہے۔ اپنی جادوئی آواز سے نازیہ نے جو سحر طاری کیا تھا، وہ آج بھی طاری ہے اور پاپ موسیقی کے متوالے آج بھی نازیہ حسن کے گیت سنتے اور جھومتے ہیں۔
نازیہ حسن 3 اپریل 1965 کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ نازیہ حسن کو گلوکاری کا بے حد شوق تھا۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے 10 سال کی عمر سے گانا شروع کر دیا تھا۔ انہوں نے امریکن انٹرنیشنل یونیورسٹی اور لندن یونیورسٹی سے تعلیم مکمل کی اور قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ اقوام متحدہ کی ثقافتی سفیر کے طور بھی خدمات انجام سرانجام دیتی رہیں۔ نازیہ حسن کے لیے یہ اعزاز بھی کم نہیں تھا کہ وہ پہلی پاکستانی گلوکارہ تھیں جنہیں بھارتی فلم "قربانی” کے گانے پر بھارت کے گراں قدر فلم فیئر ایوارڈ کا حقدار قرار دیا گیا، جو انہوں نے راج کپور کے ہاتھوں سے وصول کیا۔
نازیہ حسن نے اپنے کیریئرکی شروعات 1975 میں پی ٹی وی پر نشر ہونے والے بچوں کے ایک پروگرام ‘”کلیوں کی مالا” سے کی، جہاں انہوں نے اپنا پہلا گانا "دوستی ایسا ناتا جو سونے سے بھی مہنگا” گایا تھا۔ نازیہ نے ایک باراپنے ایک انٹرویو میں بتایا کہ جب بھی ہم اپنا البم ریلیز کرتے تو اپنی سانسیں روک لیتے تھے اور ایک دوسرے سے کہتے تھے کہ کہیں یہ البم ہمیں تباہ تو نہیں کر دے گا؟ مشرقی موسیقی میں انگریزی بول شامل کرنا ایسا ہی ہے جیسے آپ نے ساڑھی کے نیچے ٹینس شوز پہن رکھے ہوں، لیکن یہی چیز ہماری پہچان بن گئی۔
پاپ کوئن سنگر 35 سال کی عمر میں 13 اگست 2000 کو پھیپھڑوں کے کینسر کے باعث طویل علالت کے بعد دنیا سے رخصت ہو گئیں۔ حکومت پاکستان کی جانب سے نازیہ حسن کو میوزک انڈسٹری میں ان کی خدمات کے عوض 2002 میں پرائڈ آف پرفامنس سے نواز گیا۔ نازیہ حسن 30 مارچ 1995 کو بزنس مین "مرزا اشتیاق بیگ” سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئیں لیکن خالق حقیقی سے ملنے سے چند روز قبل ہی انہیں طلاق ہو گئی۔ آج نازیہ حسن کی اکیسویں برسی ہے۔