صحافت ائینہ ہے

وطن زیب یوسفزئی
صحافت اور صحافی معاشرے کے انکھیں ہوتے ہیں۔ جہاں جمہوریت ہوتی ہیں وہاں صحافت اور صحافی آزاد ہوتے ہیں لیکن پاکستان میں جمہوریت ہونے کے باوجود صحافت اور صحافی مسلسل خطرات کا سامنا کررہے ہیں۔
بدقسمتی سے جرائم پیشہ افراد اپنے جرائم کی تفصیل سے متعلق خبر دیکھ کر اور سیاسی مخالفین اپنے خلاف چلنے والی خبروں کے باعث صحافیوں کے ساتھ دشمنی باندھ لیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ملک میں صحافیوں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
کچھ دن پہلے پاکستان میں صحافیوں پر حملوں اور دیگر کارروائیوں کا ریکارڈ رکھنے والی تنظیم ” فریڈم نیٹ ورک” نے ایک رپورٹ جاری کی تھی۔ اس رپورٹ میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 2020 اور 2021  کے درمیان اس سے پچھلے سال کے مقابلے میں صحافیوں پر حملوں اور واقعات میں 40 فیصد تک اضافہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق 2019 اور 2020 میں صحافیوں پر تشدد اور حقوق کی پامالیوں کے 91 واقعات  ریکارڈ ہوئے، جبکہ اس کے مقابلے میں مئی 2020 سے اپریل 2021 کے درمیان ایسے 148 واقعات پیش ائے تھے۔
 
وفاقی دارلحکومت اسلام اباد کو ایک پرامن اور محفوظ شہر تصور کیا جاتا ہے، تاہم اس رپورٹ کے مطابق اسلام آباد صحافیوں کیلے سب سے خطرناک جگہ ثابت ہوئی ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 2020 اور 2021 میں 148 کیسز میں سے 34 فیصد یعنی 51 کیسز صرف اسلام اباد میں رپورٹ ہوئے۔ اس کے ساتھ ساتھ صوبہ سندھ کو صحافیوں کیلے دوسرے نمبر پر خطرناک جگہ قرار دیا گیا ہے، جہاں 26 فیصد یعنی 38 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ پنجاب میں 29، خیبر پختونخوا میں 13، بلوچستان میں 8 واقعات پیش آئے، جبکہ گلگت بلتستان میں کوئی ایسا واقعہ رپورٹ نہیں ہوا۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2021 او 2020 میں سب سے زیادہ صحافیوں کو زبانی دھمکیوں کے واقعات پیش آئے، جن میں قتل سمیت دیگر دھمکیاں شامل ہیں۔ مجموعی طور پر اپریل مئی 2020 سے اب تک صحافیوں کو دھمکیوں کے 26 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر قتل کے بات کی جائے تو مئی 2020 سے اب تک 6 صحافیوں کو قتل کیا جاچکا ہے جو مجموعی طور پر 4 فیصد بنتے ہیں۔ جبکہ پانچ 5 واقعات میں صحافیوں کو قتل کرنے کی کوشیش کی گئی جس میں ان کی جان بچ گئی۔ 6 مقتول صحافیوں میں سے 2 کا تعلق سندھ سے تھا، 2 کا تعلق بلوچستان سے، اور پنجاب اور خیبر پختونخوا سے بھی ایک ایک صحافی شامل تھا۔ اس کے علاوہ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ صحافیوں کے ہراسانی کے 15 واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں جو مجموعی کیسزکا 10 فیصد بنتے ہیں۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔