سندھ کا ناقص تعلیمی نظام

فلک الماس

محترم قارئین کرام ، دنیا میں کوئی بھی قوم تعلیم کے بغیر ترقی نہیں کرسکتی۔ ترقی زدہ معاشرے میں سب سے زیادہ اہمیت تعلیم کو دی جاتی ہے۔ نیلسن منڈیلا نے کہا تھا کہ تعلیم ایک ایسا واحد ہتھیاڑ ہے جس کے ذریعے آپ دنیا میں تبدیلی لاسکتے ہیں۔ معاشرے اور نظام کی بہتری تعلیم کے زیادہ سے زیادہ فروغ میں ہی ہے۔

ہم پاکستانی ایک انتہائی مشکل دور سے گزر رہے ہیں جہاں رنگ، نسل ، ذات اور مذہب کی جنگ آئے دن لڑی جاتی ہے۔ ان سب اختلافات کو روکنے کے لیے معاشرے کا تعلیم یافتہ ہونا ضروری ہے ۔ مگرافسوس کہ ہمارے سندھ کاتعلیمی نظام اس وقت خود بے ساخیوں کے سہارے چل رہا ہے۔ سندھ کا نظام ِتعلیم اس وقت تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے، صوبائی حکومت کی نااہلی کے سبب اس وقت سندھ کے کئی اسکول ناقص انفراسٹرکچر کی وجہ سے بند ہیں۔ جہاں اسکولوں کا انفراسٹرکچر قدر ِبہتر ہے وہاں اساتذہ اکثر و بیشتر غیر حاضر ہوتے ہیں۔

صوبائی وزیر تعلیم آئے روز کسی نہ کسی اسکول کا دورہ کرتے رہتے ہیں مگر موصوف وقت نکال کر ان اسکولوں کے باتھ روم، پانی ، پنکھے اور دیگر تعلیمی ضروریات کی چیزیں جو کہ انتہاءی ناقص ہیں دیکھ لیں اور انہیں ٹھیک کرنے کا حکم دے دیں بھی تو ان کا سندھ پر اور یہاں کے باسی پر بہت بڑا احسان ہوگا۔
سندھ کاتعلیمی نظام تو بن گیا مگریہاں اب تک ایک سنجیدہ انتظامی ڈھانچہ مرتب نہیں ہو سکا، اساتذہ کی جماعت سے غیر حاضر رہنا اسکول انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے تو دوسری جانب جو اساتذہ حاضر ہوتے ہیں ان کی زندگی انتظامیہ نے ہی اجیرن کر رکھی ہے۔
صوبائی حکومت کی جانب سے اسکولوں میں لگائے گئے بائیو میٹرک سسٹم انتظامیہ کی مرضی سے استعمال کئے جاتے ہیں ہر ٹیچر اپنی حاضری آزادانہ طور پر نہیں لگا سکتا، سندھ کے کئی اسکولوں میں صرف حاضری لگانے کے لیے اسٹاف کے درمیان رشوت خوری کا سلسلہ سرگرم ہے۔

یہ غیر اخلاقی عمل اسکولوں میں سنیئر افسران کی سربراہی میں کیا جاتا ہے۔ سرکاری اسکولوں کے کئی اعلیٰ گریڈ کے افسران نچلے گریڈ کے افسر کو حاضری لگانے نہیں دیتے بلکہ حاضری لگانے کے عوض کئی ہزار رشوت ٹیبل کے نیچے سے وصول کرتے ہیں ۔محکمہ تعلیم سندھ کے افسران نے آنکھوں پر پٹی باندھ رکھی ہے جنہیں نیچے بیٹھے افسران کی کرپشن در حقیقت دکھائی نہیں دیتی۔

صوبائی وزیر تعلیم سندھ سے عرض یہ ہے کہ ان افسران کے خلاف فوری نوٹس لیں۔ تعلیمی نظام میں رشوت کا سلسلہ ملک کے آنے والے مستقبل کے معماروں پر برا اثر ڈال رہا ہے نہ صرف برا اثر ڈال رہا ہے بلکہ ناقص تعلیمی نظام کی بدولت ان کا مستقبل بھی خطرے میں ہے۔

دنیا میں ہر جگہ تعلیم کو ایمرجنسی بنیادوں پر ٹریٹ کیا جاتا ہے اور جہاں کہیں کوئی خرابی یا کمی ہوتی ہے اُسے فوری طور پر حل کیا جاتا ہے۔ سندھ حکومت عوام کو روٹی، کپڑا، مکان، صحت، سڑک اور ٹرانسپورٹ دینے میں تو ناکام رہی کم ازکم انہیں تعلیم کے زیور سے تو محروم نہ کرے۔ تعلیم ہر بچے کا بنیادی حق ہے اور حکومت کو انہیں یہ حق ضرور دینا چاہیے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔