بیجنگ: چین کے صوبے سچوان سے تعلق رکھنے والی پچاس سالہ نرس اور اُن کی بیٹی نے ایک ساتھ میڈیکل کا امتحان پاس کیا۔
پیپلزڈیلی چائنا کی رپورٹ کے مطابق چین کے صوبے سچوان سے تعلق رکھنے والی بائی یونگی نامی خاتون نے ’ساؤتھ ویسٹ میڈیکل یونیورسٹی‘ میں پوسٹ گریجویٹ کے لیے داخلہ لیا۔
بائی یونگی نجی اسپتال میں گزشتہ کئی سالوں سے بطور چیف نرس امور سرانجام دے رہی ہیں اور اُن کی خواہش تھی کہ وہ بھی ڈگری حاصل کرلیں۔
خاتون کے اسپتال کی انتظامیہ نے اُن کی حوصلہ افزائی کی اور بائی یونگی کو اُسی یونیورسٹی میں داخلہ دلوایا جہاں سے اُن کی صاحبزادی میڈیکل کے امتحانات دے رہی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق بائی یونگی کی صاحبزادی کی عمر پچیس برس اور نام لو لو ہے۔ وہ ایک نجی اسپتال میں بطور ماہر امراض اطفال کے طور پر امور سرانجام دے رہی ہیں۔
لولو نے اس سے پہلے ایک بار اور ڈگری حاصل کرنے کے لیے داخلہ لیا مگر وہ کامیابی حاصل نہیں کرسکتی تھیں۔ بائی یونگی کا کہنا تھا کہ ’میری بیٹی کے امتحانات دسمبر میں تھے اور وہ اپنی مصروفیات کی وجہ سے ستمبر تک کچھ بھی نہیں پڑ سکی تھی، اسپتال میں کام کی زیادتی کی وجہ سے اُسے پڑھنے کا بلکل وقت نہیں ملتا تھا‘۔
انہوں نے بتایا کہ ’امتحانات میں ناکامی کے بعد لولو بہت زیادہ پریشان ہوئی اور اُس کو اپنا رزلٹ دیکھ کر شدید مایوسی بھی ہوئی تھی جس کے بعد اُس نے دوبارہ داخلہ نہ لینے کا ارادہ کیا تھا‘۔
’میں نے اُس کی حوصلہ افزائی کی اور کہا کہ تمھیں دوبارہ داخلہ لینا چاہیے تاکہ تم امتحان میں کامیابی حاصل کرو، بیٹی کی ہمت باندھنے کے لیے میں نے بھی اُس کے ساتھ داخلہ لینے کا ارادہ کیا مگر ملازمت کی وجہ سے یہ ممکن نہیں تھا‘۔
انہوں نے بتایا کہ ’ہم دونوں ماں بیٹی ایک ہی کلاس میں بیٹھ کر کلاسسز لیتے رہے، یونیورسٹی میں لولو میری حوصلہ افزائی کرتی تھی اور پھر ہم دونوں رات کو بیٹھ دن بھر کی پڑھائی کے بارے میں بات کرتے تھے‘۔
بائی یونگی کا کہنا تھا کہ ’ایک دن وہ بھی آیا جب ہم نے ساتھ امتحانات دیے اور پھر نتائج کا انتظار کرنے لگے، جب رزلٹ آیا تو ہم دونوں نے اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کی، میری کامیابی میں بیٹی اور بیٹی کی کامیابی میں میرا برابر کا حصہ ہے‘۔