نیوزی لینڈ نے میانمار سے ہر قسم کے تعلقات منقطع کرلیے!

ویلنگٹن: نیوزی لینڈ نے فوجی بغاوت کی شدید مذمت کرتے ہوئے میانمار کے ساتھ ہر قسم کے تعلقات منقطع کرنے اور حکمراں آرمی قیادت پر سفری پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق نیوزی لینڈ کی وزیرِاعظم جیسنڈا آرڈرن نے میانمار میں فوجی بغاوت کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اعلان کیا، ایسے تمام پروجیکٹس روک لیے جائیں گے جس کا فائدہ میانمار کی فوجی حکومت کو پہنچ سکتا ہو۔
جیسنڈا آرڈرن نے مزید کہا کہ جمہوریت کی بحالی تک میانمار سے تمام تعلقات منقطع رہیں گے اور میانمار کو دی جانے والی فنڈنگ بھی روک لی جائے گی جب کہ ملک پر آمرانہ طور پر قابض قیادت پر سفری پابندی بھی عائد ہوگی۔
دوسری جانب نیوزی لینڈ کے وزیرِ خارجہ نانیا مہوتا نے معزول حکومت کی گرفتار سربراہ اور دیگر اسیران کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ نیوزی لینڈ سے تعلقات کی بحالی کے لیے میانمار میں سویلین بالادستی کو یقینی بنانا ہوگا۔
نیوزی لینڈ فوجی بغاوت کے بعد میانمار سے تعلقات کو منقطع کرنے اور فوجی حکومت کو تسلیم نہ کرنے والا پہلا ملک بن گیا ہے جب کہ امریکا اور برطانیہ سمیت کئی ممالک نے فوجی بغاوت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
خیال رہے کہ میانمار کی فوج نے یکم فروری کو ملک میں ایمرجنسی نافذ کرکے اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا اور معزول حکمراں آنگ سان سوچی کو حراست میں لے لیا تھا۔

banjacinda ardernMyanmarNew zealandrelations