اسلام آباد: آل پاکستان میرج ہال انڈسٹری ایکشن کمیٹی کے صدر خالد ایوب نے حکومت کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے مطالبات نہ مانے اور ہالز کھولنے کی اجازت نہ دی تو 13 جولائی کو ملک گیر احتجاج کیا جائے گا، تمام ورکرز 20 جولائی کو ڈی چوک پر احتجاج کریں گے۔
اسلام آباد میں ممبران کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے آل پاکستان میرج ہال انڈسٹری ایکشن کمیٹی کے صدر خالد ایوب کا کہنا تھا کہ حکومت نے شادی ہالز، ریسٹورنٹس کو اتنی مشکل میں کیوں ڈالا؟، شادی ہالز اور ریسٹورنٹس میں تمام ایس او پیز موجود ہیں، شادی ہالز میں ہر کوئی صاف ستھرا ہوکر جاتا ہے، ہمارے برتن فرنیچر سب کچھ صاف ہوتا ہے، اگر حکومت نے ہمیں کام کی اجازت نہ دی اور ایسے کیا تو 3 سال تک کوئی ٹیکس نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں شادی ہالز اور ریسٹورنٹس آدھی قیمت پر بک رہے ہیں، 13 تاریخ کو پورے ملک میں احتجاج جب کہ 20 جولائی کو ڈی چوک پر احتجاج کیا جائے گا۔ اس انڈسٹری پر سب سے پہلے شب خون مارا گیا ہے، رات 12 بجے ڈی سیز نے اگلے دن کے پروگرام کینسل کروائے ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ آپ کیسے وزیراعظم ہیں اقتصادی پہیہ کو جام کرنا چاہتے ہیں؟، جن بیماریوں سے لوگ مرتے ہیں اس پر آپ نے ایک محلہ بھی بند نہیں کیا؟، ترکی سمیت کئی ممالک میں شادی ہالز کھل گئے ہیں۔ انہوں نے وزرا کے ہاؤسز میں ہونے والی پارٹیز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ، وزیر ہاؤس میں خود پارٹیاں کررہے ہیں چیف جسٹس نوٹس لیں، کیا آپ کاروبار بند کرکے اس ملک کے اثاثوں کو فروخت کریں گے؟۔
خالد ایوب کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کاروبار پر اثر ڈال کر غریبوں کا معاشی قتل کررہی ہے، آج شادی ہالز کے ورکرز سڑکوں پر آگئے ہیں، 10 اور 17 ہزار تنخواہ کے لوگوں کا جینا مشکل ہوگیا ہے، حکومت ہمارے ٹیکس میں نرمی اور بلاسود قرضے دے۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ڈی سیز اس وقت بھتہ خوری کے لیے کام کررہے ہیں۔
پریس کانفرنس کے اختتام پر صدر آل پاکستان میرج ہال انڈسٹری ایکشن کمیٹی نے کہا کہ پیسہ بٹور کر 90 فیصد حکومت کو دیا جارہا ہے، شادی ہالز کے ساتھ بہت سی اشیا کی انڈسٹری کا تعلق ہے، وزیراعظم صاحب غریب مزدور چار مہینے سے بھوکے ہیں آپ ان کو کیا دینا چاہتے ہیں، کھانے کے لیے جو آتے ہیں وہ ہاتھ ضرور دھوتے ہیں، حکومت شادی ہالز کھولے اور نقصان کا ازالہ کرے۔