کراچی: پاکستانی نژاد برطانوی سپر اسٹار یاسر اختر نے فنون لطیفہ کی جس صنف میں قدم رکھا، کام یابی نے ان کے قدم چومے۔ موسیقی میں کام شروع کیا تو ہر طرف ان کے میوزیکل بینڈ Arid zone کے پرچے ہونے لگے اور اداکاری میں خود کو آزمایا تو ڈراموں کے ہر کردار میں حقیقت کا رنگ بھر دیا۔ انہیں مقبول ڈرامے ۔جائے جہاں ارمان۔ سے بے پناہ شہرت حاصل ہوئی اور جب پروڈکشن شروع کی تو درجنوں فن کاروں کو متعارف کروایا۔موسیقی کی دنیا میں نامور گلوکار شہزاد رائے، کومل رضوی، نجم شیراز کو اپنے پروگراموں میں متعارف کروایا۔
یاسر اختر نے شوبزنس کی چمکتی دمکتی دنیا میں طویل اننگ کھیلی، نت نئے تجربات کیے اور خوب کامیابی حاصل کی۔
۔وہ بہ حیثیت گلوکار، اداکار، فلم ساز، پروڈیوسر اور فلم ڈائریکٹر اپنی منفرد پہچان رکھتے ہیں۔ اج کل ان کی پروڈیوس کی ہوئی عالمی معیار کی فلم آزاد کے ہر جگہ چرچے ہیں۔ اس فلم نے نہ صرف پاکستان میں مقبولیت حاصل کی بلکہ برطانیہ اور امریکا میں بھی بے حد پسند کی گئی۔ فلم آزاد میں یاسر اختر کو جاوید شیخ کی صاحبزادی اداکارہ مومل شیخ کے ساتھ بہت پسند کیا گیا۔مومل شیخ کو بولی وڈ فلم میں کام کرنے کا تجربہ بھی حاصل ہے۔ یاسر اختر نے ۔برطانیہ میں رہ کر پاکستانی ثقافت۔فن اور سبز جھنڈے کو بلند کیا۔
گزشتہ دنوں ورسٹائل فن کار یاسر اختر برطانیہ سے کراچی آئے تو ان کا انٹرویو کیا گیا۔ ایک سوال فلم آزاد بنانے کا خیال ذہن میں کیسے آیا؟ اس کے جواب میں یاسر اختر نے بتایا کہ یہ فلم میں نے پاکستان کی محبت میں بنائی ہے۔ اس کے ریلیز ہونے کے بعد پوری دنیا سے ہمیں شاندار رسپانس ملا۔مداحوں نے مومل شیخ اور میری کردار نگاری کو سراہا۔ پروین اکبر نے بھی عمدہ کام کیا۔ میں نے یو کے میں رہ کر دنیا بھرمیں پاکستان کے سافٹ امیج کے لیے کام کیا ہے۔
انہوں نے کہا آزاد فلم کی کہانی، ڈائریکشن اور موسیقی کو بے حد پذیرائی ملی۔ میں نے جب سے پروڈکشن شروع کی ہے، ہمیشہ ہی نیا ٹیلنٹ سامنے لاتا ہوں، میں کم عمری میں شوبزنس میں آگیا تھا۔ فلم آزاد کی شوٹنگ لندن سمیت برطانیہ کے دیگر شہروں میں کی گئی۔ برطانوی میڈیا نے ہماری فلم اور اس کی موسیقی کے بارے میں شاندار ریویو لکھے، جس کی وجہ سے ہماری حوصلہ افزائی ہوئی، ہم نے دوسری فلم بھی بنائی اور اب اسے ریلیز کرنے کی تیاریاں کررہے ہیں۔ اس بار میری فلم کی ہیروئن نئی نسل کی سپراسٹار معروف اداکارہ نمرہ خان ہیں۔
یاسر اختر نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ میں نے ہمایوں سعید۔ شہزاد رائے، کومل رضوی اور نجم شیراز سمیت درجنوں فن کاروں کو متعارف کروایا۔ 20 برس سے برطانیہ میں مقیم ہوں، لیکن میرا دل پاکستان میں دھڑکتا ہے، ایک زمانے میں جب میں پاکستان میں رہتا تھا تو اُس وقت کے گلوکاروں میں سب سے زیادہ معاوضہ لیتا تھا۔ فن کے سب شعبوں میں کام کیا۔ اب زیادہ توجہ اداکاری اور ڈائریکشن کی طرف ہے۔
برطانیہ میں پاکستانی موسیقی کی کتنی مانگ ہے؟ اس کے جواب میں یاسر اختر نے بتایا کہ وہاں آج کل راحت فتح علی خان کو سب سے زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔ پاکستانی ڈراموں اور فلموں کو دل چسپی سے دیکھا جاتا ہے۔ میں نے سب سے پہلے پاکستان پریڈ کا سلسلہ شروع کروایا۔ اپنی شادی کے متعلق جواب دیتے ہوئے یاسر اختر کا کہنا تھا کہ یہ تو بہت پرانی بات ہے۔ اب تو بچے جوان ہوگئے۔ میرے دو بچے ہیں، جو اعلیٰ تعلیم حاصل کررہے ہیں۔
یاسر اختر نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ پاکستانی میڈیا نے جس طرح ماضی میں نئی نسل کی موسیقی کو فروغ دیا۔ اب ایسا نہیں ہورہا ہے، اس لیے سب فن کار سوشل میڈیا کی جانب جارہے ہیں۔ مجھے فن کاروں میں نصیرالدین شاہ اچھے لگتے ہیں۔ پاکستان کے سارے فن کار میرے اپنے ہیں اس لیے کسی ایک کا نام نہیں لوں گا۔