میساچیوسٹس: یونیورسٹی آف میری لینڈ کے سائنسدانوں نے ایسی مضبوط لکڑی ایجاد کرلی ہے جو عام لکڑی کے مقابلے میں 23 گنا سخت ہے جبکہ اس سے بنائی گئی کیلیں اور چھریاں فولاد سے بھی تین گنا تیز دھار ہیں۔
واضح رہے کہ لکڑی میں تقریباً 50 فیصد مقدار ’سیلولوز‘ کہلانے والے مادّے کی شامل ہوتی ہے جو اپنی خالص حالت میں کئی دھاتوں کے علاوہ سرامک سے بھی زیادہ مضبوط ہوتا ہے۔
البتہ لکڑی میں دوسرے مادّے مثلاً ہیمی سیلولوز اور لگنین وغیرہ بھی شامل ہوتے ہیں جو لکڑی کو نرم بنانے کے علاوہ کمزور بھی کرتے ہیں۔ لکڑی کو مضبوط بنانے کی غرض سے میری لینڈ یونیورسٹی میں مکینیکل انجینئرنگ کے پروفیسر ٹینگ لی اور ان کے ساتھیوں نے دو مرحلوں پر مشتمل ایک طریقہ ایجاد کیا ہے جس کی تفصیلات آن لائن ریسرچ جرنل ’’میٹر‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔
پہلے مرحلے میں انہوں نے کیمیائی عمل کے ذریعے لکڑی میں سے ’لگنین‘ کی مقدار کم کردی، جس کے بعد وہ لکڑی خاصی نرم اور لجلجی سی ہوگئی۔
پھر اس لکڑی کو گرم ماحول میں شدید دباؤ والے دوسرے مرحلے سے گزارتے ہوئے اس میں سے پانی نکال باہر کیا گیا۔ اس سے لکڑی کی کثافت بڑھ گئی اور اس کی مضبوطی میں بھی نمایاں اضافہ ہوگیا۔ سخت بنائی گئی اس لکڑی سے دھار دار چھریاں اور کیلیں تیار کی گئیں جنہیں حتمی شکل دینے کےلیے ان پر خاص طرح کی بے ضرر اور پائیدار روغنی پرت بھی چڑھا دی گئی تاکہ پانی ان کے اندر جذب نہ ہوسکے اور ان کی مضبوطی برقرار رہے۔ تجربات کے دوران خالص سیلولوز پر مشتمل یہ لکڑی عام اور قدرتی لکڑی سے 23 گنا زیادہ سخت ثابت ہوئی جبکہ اس سے تیار کردہ چھریوں اور کیلوں کی دھار، فولاد سے بھی تین گنا تیز تھی۔ اگر خالص سیلولوز والی لکڑی کا استعمال عام ہوگیا تو یہ کئی جگہوں پر فولاد کا متبادل بن جائے گی اور فولاد کی مانگ میں بھی کمی واقع ہوگی۔ اس سے ماحول کو بہت فائدہ پہنچے گا کیونکہ فولاد سازی کا شمار دنیا کی آلودہ ترین صنعتوں میں ہوتا ہے