غدار دین و وطن کی موت پر تعریفیں کیوں؟

بھارت نواز، ہندوستان کے بوٹ پالشیے، غدار وطن، پاکستان مخالف، ننگ دین و ملت اور متنازع ترین مصنف طارق فتح گزشتہ روز کینیڈا میں 73 سال کی عمر میں چل بسے۔ طارق فتح 1949 میں پاکستان میں پیدا ہوئے، جس دھرتی پر جنم لیا، اُسی سے سنگین غداری کا ارتکاب کیا۔ پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی میں ہر حد عبور کی۔ مسئلہ کشمیر پر پاکستانی موقف کے خلاف بھارت کی حمایت میں صف اول میں نظر آئے۔ مظلوم کشمیریوں کے مقابلے میں بھارت کے شانہ بشانہ رہے۔ کشمیری مسلمانوں پر بھارت کی ریاستی دہشت گردی، ظلم، تشدد، جبر، قتل عام کو عمر بھر درست ٹھہراتے رہے۔ قابض بھارتی فوج کو ہیرو اور کشمیری مسلمانوں کو ولن گردانتے رہے۔ بھارتی مسلمان بھی ان کی حرکتوں سے سخت بے زار تھے۔ ہندوانتہا پسندوں کے چہیتے طارق فتح نے اُن کی زندگی اجیرن بنانے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ ان کے باعث بھارت کے مسلمان سیاست دان بھی دفاعی پوزیشن اختیار کرنے پر مجبور ہوئے۔

خود کو ہندوستان کا بیٹا ماننے والے طارق فتح صرف پاکستان مخالفت پر ہی کمربستہ نہیں تھے بلکہ یہ دین اسلام کے خلاف بھی تمام حدود و قیود پار کرتے دکھائی دیے۔ ملحدین کے سُرخیل نے کیا کیا ہرزہ سرائی نہ کی۔ انہوں نے بھارت اور ہندو انتہاپسندوں کو خوش کرنے کے لیے ہر منفی ہتھکنڈا اختیار کیا۔ ان کو بھارت میں پاکستان کے خلاف یاوہ گوئی پر خاصی پذیرائی ملتی تھی لیکن بھارتیوں نے انہیں کبھی بھی ہندوستانی تسلیم نہیں کیا۔ بدنام زمانہ بھارتی خفیہ ایجنسی را نے طارق فتح کی متنازع شخصیت کی تعمیر میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ان کو بھارتی اداکاروں اور مصنفین سے متعارف کرایا اور ایسا ظاہر کیا جاتا رہا کہ بھارتی اداکاروں سے ان کے گہرے مراسم تھے۔ وہاں کے انتہاپسندوں کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے اداکار انوپم کھیر، کنگنا رناوت اور آر ایس ایس نے ان کی موت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔


طارق فتح کی موت پر بھارتی میڈیا بڑھ چڑھ کر افسوس ظاہر کررہا ہے۔ بھارتی میڈیا کا تو سمجھ میں آتا ہے کہ وہ را کے نزدیک اُس کے زرخرید پاکستان کے خلاف ایک موثر ہتھیار تھے اور وہ اسی ایجنڈے کو آگے بڑھاتے آئے تھے، لیکن ہمارے ہاں بعض میڈیا گروپس، سوشل میڈیا ہینڈلرز، نام نہاد لبرلز حلقے بھی طارق فتح کی موت پر سوگوار دکھائی دیتے اور اس پر اظہار دُکھ کرتے نظر آتے ہیں۔ انہوں نے ایک لفظ اس متنازع ترین مصنف کے خلاف نہیں لکھا۔ یہ امر افسوس ناک ہونے کے ساتھ لمحہ فکریہ بھی ہے کہ دین و ملک دشمن شخص کی موت پر اُس کی تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ملائے جائیں۔
یہ شخص عرصہ دراز سے پاکستان اور اسلام کے خلاف اپنی مذموم کوششوں میں مصروف عمل تھا۔ مودی کے چہیتے طارق فتح نے حق و سچ لکھنے کے بجائے ہمیشہ غلط کا ساتھ دیا۔ اُن کی ان ہرزہ سرائیوں کو ہرگز آزادی اظہار رائے کا نام نہیں دیا جاسکتا۔ آزادی اظہار رائے کا چولا پہن کر اُنہوں نے ہندوؤں کے کاز کو آگے بڑھایا۔ مسلمانوں کے خلاف بدترین تعصب کا مظاہرہ کیا۔ قلم کی حُرمت کو پامال کیا۔ ہم اس تحریر کے ذریعے طارق فتح کی موت پر اُن کی حمایت میں بولنے والوں سے کہنا چاہیں گے کہ طارق فتح کی حقیقت سے پوری قوم واقف ہے، آپ چاہیں ایڑی چوٹی کا زور لگالیں، ایسی متنازع ہستی کو تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔

Anti IslamAnti Pakistancontroversial writerDeathIndian mediaPakistani LiberalsPro IndianRawSocial Media HandlersTarek fatah