نیویارک: فالج ایک خطرناک مرض ہے، ہر سال اس کے باعث لاکھوں افراد دُنیا بھر میں موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ پاکستان میں اس باعث روزانہ چار سو اموات واقع ہوتی ہیں۔ فالج (stroke) سے صحت یاب ہونا مشکل عمل ہوسکتا ہے، جس کے لیے صبر، لگن اور استقلال کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگرچہ ہر فرد کا صحت یابی کا سفر منفرد ہوتا ہے، تاہم یہاں کچھ عمومی معمولات میں تبدیلیوں پر روشنی ڈالی جارہی ہے، جو شفایاب ہونے والے مریضوں کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔
فالج کی بحالی کے لیے صحت مند غذا بہت ضروری ہے۔ پھل، سبزیاں، اناج، پروٹین اور صحت مند چکنائی سے بھرپور غذا بلڈ پریشر کو کم کرتی ہے، کولیسٹرول کی سطح کو کم رکھتی ہے اور مزید طبی پیچیدگیوں سے محفوظ رکھتی ہے۔
باقاعدہ ورزش فالج کی بحالی کے لیے مؤثر طریقہ ہے۔ ورزش پٹھوں کی طاقت، ہم آہنگی، توازن اور حرکت کو بہتر بنانے میں مدد کرتی ہے۔ اس سے ہائی بلڈپریشر، موٹاپا اور ذیابیطس جیسے خطرے والے عوامل کو کم کرکے مستقبل کے فالج سے بھی بچا جاسکتا ہے۔
تناؤ کا مطلب فالج کا خطرہ ہے اور فالج کی بحالی میں بھی رکاوٹ ڈال سکتا ہے۔ گہری سانس لینے، مراقبہ اور یوگا جیسی پُرسکون تکنیکوں کے ذریعے ذہنی تناؤ کو کنٹرول کرنے سے اضطراب کم کرنے، نیند کے معیار کو بہتر بنانے اور بلڈپریشر کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
تمباکو نوشی بھی فالج کے عوامل میں شامل ہے اور اس سے فالج کی بحالی میں بھی تاخیر ہوسکتی ہے۔ تمباکو نوشی چھوڑنے سے پھیپھڑوں کے کام کو بہتر بنایا جاسکتا ہے، دل اور پھیپھڑوں کی بیماریوں کے خطرے کو کم کیا جاسکتا ہے اور مستقبل میں بھی فالج کے خطرے کو کم کیا جاسکتا ہے۔
اچھی رات کی نیند مجموعی صحت اور تندرستی کے لیے اہم ہے۔ فالج سے بچ جانے والوں کو ہر رات 7-8 گھنٹے کی نیند لینا ضروری ہے۔
خاندان، دوستوں اور دیگر قریبی ساتھیوں کے ساتھ جڑنا، اُن کے ساتھ خوش گوار وقت گزارنا فالج کے بعد افسردگی اور تنہائی کے احساسات کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ لہٰذا زیادہ سے زیادہ وقت اپنے عزیزواقارب کے ساتھ گزاریں۔
فالج سے بچ جانے والوں کو ادویہ، اپائنٹمنٹس اور طرز زندگی میں تبدیلیوں کے حوالے سے اپنے ڈاکٹر کی سفارشات پر عمل کرنا چاہیے۔
فالج کی روک تھام، انتباہی علامات اور دستیاب علاج کے بارے میں باخبر رہنا ضروری ہے۔ تعلیمی وسائل اور اس سے متعلق معاون گروپس مددگار معلومات اور وسائل فراہم کرسکتے ہیں۔