کراچی: وائس آف سندھ کے زیر اہتمام معروف صحافی اور شاعر عثمان جامعی کے ناول ’’سرسید، سینتالیس، سیکٹر انچارج‘‘ کے ریڈنگ سیشن کا انعقاد کیا گیا۔ یہ ناول کراچی کے گزشتہ چالیس برسوں سے متعلق مواد پر مبنی ہے۔ اس خوبصورت تقریب کی نظامت معروف صحافی اور انٹرویونگار اقبال خورشید نے کی۔
تقریب کا پہلے سیشن میں کتاب کا تعارف پیش کیا گیا۔ یہ ناول ایک خاتون کے بیانیے پر مبنی ہے، جس نے کراچی اور خود پر گزرنے والے ایک طویل کرب کو بیان کیا ہے۔ یہ بیان نوشابہ نامی خاتون کی ذاتی ڈائری کے طور پر ان تمام واقعات کو بیان کرتے ہیں جنہوں نے گزشتہ چالیس سال کے عرصے میں کراچی کو عروس البلاد تاریک شہر تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔
کتاب کے تعارف کے بعد مصنف عثمان جامعی اور اقبال خورشید نے کتاب کے منتخب اقتباسات پڑھ کر سنائے، جسے سن کر تقریب کے شرکا داد دیے بغیر نہ رہ سکے۔
تقریب میں پڑھا جانے والا ایک مختصر اقتباس:
’’بھائی نے انھیں جواب دیا تھا ’ابو! زمین ملے نہ ملے پہچان تو مل گئی۔‘ ابو بڑی اداسی سے مسکراتے ہوئے بولے تھے، ’یہی تو مسئلہ ہے بیٹا! پہچان تو ہمیشہ سے رہی، پھر یہ پہچان زمین کے لیے اجنبی ہوگئی۔ بے زمین کی پہچان اسے اجنبی بنائے رکھتی ہے۔ باہر والا، غیر۔۔۔ ہماری مصیبت یہ ہے کہ پہچان ہاتھ سے جاتی نہیں ۔۔ زمین پیروں تلے آتی نہیں۔‘‘
اقتباسات کی پڑھت کے دوران کئی مواقع پر حاضرین نے اپنی آنکھوں میں نمی محسوس کی۔
اقتباسات کی پڑھت کے بعد کتاب سے متعلق سوال جواب کا سیشن بھی ہوا۔ حاضرین نے مصنف عثمان جامعی سے سوالات دریافت کیے اور مصنف نے ان تمام سوالات کے جوابات دیے۔ سامعین کی جانب سے سخت سوالات کا سامنا عثمان جامعی نے بہت خوبصورت انداز سے کیا اور انہیں اپنے جوابات سے کماحقہ مطمئن کیا۔ اس موقع پر کتاب کا سرورق تیار کرنے والے مصور سید شہزاد مسعود نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
سوال جواب کے سیشن کے بعد مصنف عثمان جامعی نے وائس آف سندھ کے پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر عمیر ہارون کو اپنی کتاب پیش کی۔ اس موقع پر ڈاکٹر عمیر ہارون نے معزز مہمان کو یادگاری شیلڈ عطا کی۔ انہوں نے تقریب میں شرکت پر تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔
تقریب میں ماہنامہ سرگزشت کے مدیر پرویز بلگرامی، روزنامہ ایکسپریس سے تعلق رکھنے والے صحافی شیخ نوید، تحسین عزیز، مسلم انصاری، معروف اسپورٹس جرنلسٹ نعیم الرحمان سمیت ادبی و صحافتی حلقوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات اور دیگر افراد نے شرکی کی۔
عثمان جامعی کی کتاب کراچی کے ماضی اور حال کی بھرپور ترجمانی کرتی نظر آتی ہے۔ گزشتہ دنوں اس کی تقریب رونمائی کراچی آرٹس کونسل میں منعقد ہوئی تھی، جس میں عثمان جامعی کی کاوشوں کو بھرپور طور پر سراہا گیا تھا۔