واشنگٹن: امریکا کے اٹارنی جنرل ولیم بار نے صدارتی انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایسے شواہد نہیں ملے جس سے انتخابی نتائج میں فرق پڑسکتا ہو۔
خبر رساں ادارے کے مطابق اٹارنی جنرل ولیم بار نے انٹرویو کے دوران بتایا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے اور امریکی اٹارنیز نے انتخابات میں جعل سازی سے متعلق شکایات کا جائزہ لیا ہے، تاہم دھاندلی کے ایسے شواہد نہیں ملے جس سے نتائج تبدیل ہوجائیں۔
صدارتی الیکشن کو شفاف قرار دینے والے اٹارنی جنرل ولیم بار کو صدر ٹرمپ کا حامی سمجھا جاتا ہے اور انہوں نے اس سے قبل انتخابی عمل میں جعل سازی کے بارے میں کئی بار انتباہ بھی جاری کیا تھا۔
اٹارنی جنرل ولیم بار سے قبل امریکی ریاستوں کے الیکشن حکام اور اسٹیٹ گورنرز بھی گزشتہ کئی ہفتوں سے صدارتی الیکشن میں دھاندلی کے الزامات کی تردید کرتے آئے ہیں۔
اٹارنی جنرل ولیم بار کے بیان کے بعد امریکی صدر ٹرمپ کی امیدیں دم توڑ گئیں، انہوں نے ایک بیان میں کہا تھا کہ 20 جنوری سے قبل چیزیں تبدیل ہوسکتی ہیں اور قانونی طور پر جوبائیڈن کی جیت کے اعلان تک وہ انہیں صدر تسلیم نہیں کریں گے۔