امریکہ کی چین کے جوہری ہتھیاروں کی تیزی سے تیاری پرتشویش

واشنگٹن: پینٹاگون نے شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا کہ چین اپنے جوہری ہتھیاروں کو توقع سے کہیں زیادہ تیزی سے بڑھا رہا ہے۔
چین کے پاس 2027 تک 700 ڈیلیوری ایبل نیوکلیئر وار ہیڈز ہو سکتے ہیں اور 2030 تک یہ تعداد ایک ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق جوہری ہتھیاروں کا حجم اس سے ڈھائی گنا زیادہ ہے جو پینٹاگون نے صرف ایک سال پہلے کیا تھا۔
امریکی رپورٹ میں کہا گیا کہ چین ’اپنے زمینی، سمندری اور ہوا پر مبنی جوہری ترسیل کے پلیٹ فارمز کی تعداد میں سرمایہ کاری اور توسیع کر رہا ہے اور اپنی جوہری قوتوں کی اس بڑی توسیع میں مدد کے لیے ضروری بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کر رہا ہے‘۔
یہ اندازہ امریکی محکمہ دفاع کی چینی فوجی پیشرفت پر کانگریس کو دی گئی سالانہ رپورٹ میں سامنے آیا ہے۔
آزاد محققین نے حالیہ مہینوں میں مغربی چین میں نئے جوہری میزائل ’سائلوس‘ کی سیٹلائٹ تصاویر شائع کی ہیں۔
ایک امریکی دفاعی اہلکار نے بتایا کہ جوہری ہتھیاروں کے ذخائر میں توسیع ’ہمارے لیے بہت تشویشناک ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ یہ ’ان کے ارادوں کے بارے میں سوالات اٹھاتا ہے‘۔
ایک اور عہدیدار نے بیجنگ سے اس کی جوہری طاقت کی ترقی پر ’زیادہ شفافیت‘ کا مطالبہ کیا ہے۔
پینٹاگون نے چین کو مستقبل کے حوالے سے تشویشناک ملک قرار دیا ہے۔
اس کی ایک وجہ بیجنگ نے اپنے سرکاری منصوبے کے مطابق 2049 تک پیپلز لبریشن آرمی کو ’عالمی معیار کی افواج‘ میں تبدیل کرنے کا بیڑا اٹھایا ہے۔
چین اپنی فضائی، خلائی اور سمندری افواج کو عالمی سطح پر پیش کرنے کے مقصد کے ساتھ بڑھا رہا ہے۔
نئی امریکی رپورٹ میں کہا گیا کہ چین کی تیزی سے فوجی جدید کاری کا مقصد 2027 تک اس صلاحیت کو حاصل کرنا ہے کہ وہ دباؤ یا فوجی طاقت کے ذریعے تائیوان پر دوبارہ دعویٰ کرنے کی کوشش میں کسی بھی دباؤ پر قابو پا سکے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 2027 تک چین کا مقصد ہے کہ ’انڈو پیسیفک خطے میں امریکی فوج کا مقابلہ کرنے کی صلاحیتیں اور تائیوان کی قیادت کو بیجنگ کی شرائط پر مذاکرات کی میز پر لانے پر مجبور کرنا‘ ہے۔

The United States is concerned about China's rapid development of nuclear weapons