اقوام متحدہ نے افغان سرزمین پر دہشت گردوں کی موجودگی کا پردہ فاش کردیا

نیویارک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک تازہ رپورٹ میں طالبان کے اس دعوے کو مسترد کردیا گیا کہ افغان سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہورہی۔
رپورٹ میں طالبان کے مؤقف کو ناقابلِ اعتبار قرار دیتے ہوئے خبردار کیا گیا ہے کہ ہمسایہ ممالک تیزی سے افغانستان کو علاقائی عدم استحکام کا سبب سمجھنے لگے ہیں۔
اقوام متحدہ کی تجزیاتی معاونت اور پابندیوں کی نگرانی کرنے والی ٹیم کی 16 ویں رپورٹ کے مطابق طالبان مسلسل اس بات سے انکار کرتے رہے ہیں کہ افغانستان میں کسی دہشت گرد گروہ کی موجودگی ہے یا وہاں سے سرحد پار حملے کیے جارہے ہیں، تاہم یہ دعویٰ حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ داعش خراسان، تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، القاعدہ، ترکستان اسلامک پارٹی اور دیگر شدت پسند گروہ افغانستان میں موجود ہیں اور بعض گروہوں نے افغان سرزمین کو بیرونی حملوں کی منصوبہ بندی کے لیے استعمال کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق القاعدہ طالبان کے ساتھ قریبی روابط رکھتی ہے اور کئی افغان صوبوں میں اس کی موجودگی برقرار ہے، جہاں اسے تربیت اور تنظیم نو کے مواقع میسر ہیں۔ دوسری جانب داعش خراسان کو طالبان کا اہم مخالف قرار دیا گیا ہے، جس کے خلاف کارروائیوں کے باوجود گروہ حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔

AfghanistanTerroristUNO