لندن:برطانیہ کی جانب سے پاکستان سمیت 24 ممالک کو رواں ہفتے ریڈ لسٹ سے نکالے جانے کا امکان ہے۔
برطانوی آن لائن اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق پی سی ٹرویل ایجنسی کے سی ای او پال چارلس نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں کورونا کی کوئی نئی قسم سامنے نہیں آئی جب کہ برطانیہ میں کورونا کے ڈیلٹا قسم پر بھی کافی حد تک قابو پا لیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات کی روشنی بہت سارے ممالک کو ریڈ لسٹ میں رکھنے کا کوئی جواز پیدا نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ سفری شعبے کو مضبوطی سے بحال کرنے میں مدد دینے کے لئے اس فہرست حجم تیزی سے کم کیا جاسکتا ہے۔ اب کوئی سائنسی بنیاد نہیں ہے جس پر سفر کو روکا جائے۔
برطانوی حکومت کا کہنا تھا کہ ان ممالک کو ریڈ لسٹ میں شامل کیا جا رہا ہے تاکہ ملک کو کورونا وائرس کی نئی اقسام سے بچایا جا سکے۔
برطانوی حکومت نے اس فیصلے کے حوالے سے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان ممالک سے آنے والے ایسے افراد جن کے پاس برطانیہ یا آئرلینڈ کی شہریت موجود ہو یا کسی تیسرے ملک کے ایسے شہری جن کے پاس برطانیہ کا ریزیڈنسی ویزا موجود ہو، انھیں برطانیہ پہنچے پر 10 دن تک سرکاری طور پر منظور شدہ ہوٹل میں لازمی قرنطینہ میں رہنا ہو گا۔
خیال رہے کہ برطانوی حکومت کی جانب سے کیے گئے اعلان کے مطابق پاکستان سے آنے والوں پر 10 روزہ ہوٹل قرنطینہ کی پابندی لازم ہے ، جس کے پیش نظر قرنطینہ میں رہنے والے افراد کو 2 ہزار پاؤ نڈ یعنی پانچ لاکھ پاکستانی روپے کے اخراجات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
بعد ازاں برطانیہ نے ہوٹل میں قرنطینہ کے اخراجات میں بھی تقریباً 400 پاؤنڈ کا اضافہ کر دیا تھا جو قرنطینہ کرنے والوں کو خود ادا کرنے ہوں گے