اسلام آباد: وزارت تجارت کی جانب سے بزنس ٹو بزنس بارٹر ٹریڈ کا طریقہ کار جاری کردیا، ریاستی ملکیتی اور نجی ادارے اشیاء کے بدلے اشیاء کی تجارت کرسکیں گے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق نجی اداروں کا ایف بی آر کی ایکٹو ٹیکس پیئرز لسٹ میں ہونا ضروری قرار دیا گیا ہے، پاکستان سنگل ونڈو سسٹم اور امپورٹ ایکسپورٹ کا لائسنس بھی بنیادی شرط ہوگی، اشیاء کی تجارت کے لیے ایف بی آر کے آن لائن پورٹل کے ذریعے درخواست دینا ہوگی۔
وزارت تجارت کے مطابق اشیاء کی تجارت کے لیے متعلقہ ملک میں پاکستانی مشن سے تصدیق بھی لازمی قرار دی گئی ہے، افغانستان، ایران اور روس کے ساتھ بارٹر ٹریڈ کے لیے اشیاء کی فہرست بھی جاری کردی گئی۔
پاکستان سے دودھ، کریم، انڈے، سیریل ایکسپورٹ کیے جاسکیں گے، گوشت، مچھلی کی مصنوعات، پھل، سبزیاں بھی فہرست میں شامل ہیں، چاول، بیکری آئٹمز، نمک، آئل، پرفیوم اور کاسمیٹکس بھی برآمد ہوسکیں گے۔
فہرست کے مطابق کیمیکل، پلاسٹک، ربڑ، چمڑا، لکڑی کی مصنوعات بھی ایکسپورٹ کی جاسکیں گی، پیپر، فٹ ویئر، لوہا، اسٹیل، تانبا، ایلومینئم، کٹلری بھی فہرست میں شامل ہے، پاکستان الیکٹرک فین، ہوم ایمپلائنسز، موٹر سائیکلز بھی برآمد کرسکے گا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق سرجیکل آلات اور کھیلوں کا سامان بھی ایکسپورٹ کیا جائے گا، روس سے بارٹر سسٹم کے تحت گندم، دالیں، پٹرولیم مصنوعات امپورٹ کی جائیں گی، روس سے کھاد اور ٹیکسٹائل مشینری بھی درآمد کی جائے گی۔
وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ افغانستان اور ایران سے پھل سبزیاں، مسالے، خشک میوہ جات درآمد کی جائیں گی، ہمسایہ ملکوں سے آئل سیڈز، منرل، کاٹن بھی امپورٹ کی جاسکے گی۔