ریاض: سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کا کہنا ہے کہ چین کے صدر کا دورہ اور تجارتی معاہدوں کا یہ مطلب نہیں کہ امریکا کے ساتھ کوئی تعلق نہیں رکھا جائے گا۔
عرب میڈیا کے مطابق چین کے صدر شی جن پنگ نے مملکت کے دورے کے آخری روز خلیجی کونسل اور عرب چین سمٹ میں شرکت کی، جس میں چین اور جی سی سی ممالک کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
عرب چینی سربراہی اجلاس کے اختتام پر لیگ آف عرب اسٹیٹس کے سیکریٹری جنرل احمد ابوالغیط اور خلیج تعاون کونسل کے سیکریٹری جنرل نائف الحجراف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ چین کے ساتھ ہمارے تعلقات کسی بھی ہتھیاروں کے مسئلے سے زیادہ گہرے ہیں، تاہم سعودیہ کثیر الجہت تعاون اور تعلقات پر یقین رکھتا ہے۔
سعودی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت چین کے ساتھ تجارتی تعلقات اور تعاون ضروری ہے، تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ دنیا کی پہلی سب سے بڑی معیشت امریکا کے ساتھ تعلقات نہیں رکھیں گے۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے مزید کہا کہ سعودی عرب کے چین اور امریکا دونوں کے ساتھ مشترکہ مفادات ہیں اور ہم ان کے حصول کے لیے دونوں کے ساتھ کام جاری رکھیں گے۔
سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امریکا اور چین کے علاوہ بھارت، جاپان اور جرمنی کے ساتھ بھی تزویراتی شراکت داری ہے۔ ہم اپنی پالیسیاں اپنے مفادات کے مطابق بناتے رہیں گے۔
سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے واضح کیا کہ چین-عرب تعاون فورم آج کا نہیں بلکہ 2004 سے قائم ہے۔ چینی صدر کے دورے کو امریکا سے دوری یا وقتی تناؤ قرار نہ دیا جائے۔
خیال رہے کہ چینی صدر شی جن پنگ اپنے تین روزہ دورے پر جمعرات کو ریاض پہنچے تھے جہاں دونوں ممالک کے سربراہان نے مختلف شعبوں میں 20 سے زائد معاہدوں اور یاداشتوں پر دستخط کیے۔