کابل: امیرِ طالبان ملا ہبۃ اللہ اخوندزادہ نے امارت اسلامیہ افغانستان کی کابینہ میں مزید 25 ارکان کے اضافے کی منظوری دے دی ہے، جن میں قطر مذاکراتی ٹیم کے اہم رکن بھی شامل ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امیرِ طالبان کی زیر قیادت قندھار میں ہونے والی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں کابینہ میں اضافے پر اتفاق کیا گیا، جس کے بعد ملا ہبۃ اللہ اخوندزادہ نے 25 نئے ارکان کو کابینہ میں شامل کرنے کی منظوری دے دی۔
اس بار بھی کابینہ میں خواتین اور افغانستان کی دیگر قومیتوں کو نمائندگی نہیں دی گئی، حالانکہ عالمی سطح پر طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کو خواتین سمیت دیگر طبقات کے نمائندوں کی حکومت میں شمولیت سے مشروط کیا جارہا ہے۔
طالبان کابینہ میں کی گئی توسیع میں سب سے اہم بات ملا شہاب الدین دلاور کو پٹرولیم اور کان کنی کا وزیر مقرر کرنا ہے۔ شہاب الدین دلاور طالبان کے گزشتہ دور میں سعودی عرب کے سفیر اور اسلام آباد و پشاور میں بھی اہم عہدوں پر فائز رہے ہیں۔
ملا شہاب الدین دلاور اس وقت قطر میں مقیم ہیں اور امریکا سے مذاکرات کرنے والی کمیٹی کے اہم رکن تھے۔ حاجی ملا محمد عیسیٰ کو شہاب الدین دلاور کا نائب بھی مقرر کیا گیا ہے۔
کابینہ میں ملا محمد عباس کا نام بھی شامل ہے جنہوں نے پاکستان اور اُس وقت کی طالبان حکومت کے درمیان اہم مسائل کے حل کے لیے پُل کا کام کیا تھا۔ ملا محمد عباس اخوندزادہ کو قدرتی آفات اور دیگر انسانی حادثات کا قلمدان سونپا گیا ہے۔
ایک اور اہم کمانڈر مولوی رحیم اللہ محمود کو قندھار میں بدری بریگیڈ KF205 کا نائب اور مولوی عبدالصمد کو اعظم بریگیڈ 215 کا قومی فوج کا نائب بنادیا گیا۔
شیخ عبدالرحیم کو بھی کابینہ میں شامل کیا گیا ہے جو اعلیٰ درجے کے طالبان کمانڈروں میں سے ہیں اور جنہیں سابق افغان حکومت نے اغوا شدہ بھارتی شہری کے بدلے جیل سے رہا کیا تھا۔
اسی طرح مولوی قدرت اللہ جمال کو آڈیٹر جنرل اور مولوی عزت اللہ کو ان کا معاون مقرر کیا گیا ہے۔ مولوی محمد یوسف کو محکمہ جیل خانہ جات کی ڈائریکٹوریٹ چلانے کا کام سونپا گیا جب کہ مولوی حبیب اللہ فضلی ان کے معاون ہیں۔
مولوی کرامت اللہ اخونزادہ کو محکمہ اصلاحات اور قومی خدمات کا ڈائریکٹر جنرل، مولوی احمد طوحہ اور گل زرین کو بالترتیب نائب وزیر اور ڈائریکٹر جنرل سرحدوں اور قبائلی امور اور خانہ بدوش مقرر کیا گیا۔
شیخ مولوی عبدالحکیم کو معزول، معذور افراد اور شہداء کا قلم دان دیا گیا۔ مولوی سعید احمد شہید خیل کو نائب وزیر تعلیم جب کہ مولوی عبدالرحمٰن حلیم کو نائب وزیر دیہی ترقی اور تعمیر نو کا کام سونپا گیا۔