کراچی: سندھی زبان کے معروف شاعر اور ادیب شیخ ایاز کی آج 98 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے۔ شیخ ایاز نے سندھی شاعری اور ادب میں نئے رجحانات متعارف کروائے۔ آپ 2 مارچ 1923 کو شکارپور میں پیدا ہوئے۔ اصل نام مبارک علی شیخ تھا مگر ادب کی دنیا میں شیخ ایاز کے قلمی نام سے شہرت حاصل کی۔انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم شکارپور سے حاصل کی اور 1938 میں 14 سال کی عمر میں پہلی غزل نما نظم شکارپور میں شائع ہونے والے رسالے "سدرشن” میں لکھی۔ تعلیم کے سلسلے میں وہ کراچی مقیم ہوگئے اور یہاں ڈی جے کالج سے بی اے کی تعلیم حاصل کی۔ سندھ یونیورسٹی سے ایم اے اور ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی اور کراچی میں باقاعدہ وکالت کا آغاز کیا۔
1950 میں سکھر کو اپنا مستقر بنالیا۔ شیخ ایاز نے اپنی شاعری میں معاشرے کے ہر طبقے کی نمائندگی کی اور تمام مسائل کو اجاگر کیا۔ آپ کو شاہ عبداللطیف بھٹائی کے بعد سندھ کا عظیم شاعر مانا جاتا ہے، اگر انہیں جدید سندھی ادب کے بانیوں میں شمار کیا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔
آپ مزاحمتی اور ترقی پسند شاعر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ شیخ ایاز نے سندھی شاعری اور ادب میں جدید رجحانات متعارف کرائے۔ آپ نے سندھی میں متعدد کتابوں، کھیل اور مختصر کہانیوں کے علاوہ اردو زبان میں بھی شاعری کی اور مضمون لکھے۔
شیخ ایاز نے مجموعی طور پر 50 سے زائد کتابیں لکھیں جب کہ شاہ عبداللطیف بھٹائی کے کلام شاہ جو رسالو کا اردو میں ترجمہ بھی کیا، جو اردو ادب میں سندھی ادب کا نیا قدم سمجھا جاتا ہے۔ان کے شعری مجموعوں میں یونریری اکاس، کلھی پاتم کینرو، کی جو یجل یولیو، وجون وسن آیون، کپرتو کن کری، لژیو سج لکن، پتن توپور پورکری، ٹکراٹٹل صلیب جا، پن چن بجاٹان، واتون قلن چانئیون، چند چنبیلی ول، رت تی رم جھم، الوداعی گیت سمیت دیگر تصنیفات شامل ہیں۔ ان کے اردو شاعری کیے دو مجموعے ہیں جن میں "بوئے گل نالہ دل”اور "نیل کنٹھ اور نیم کے پتے” شامل ہیں۔
شیخ ایاز نے 1976 تک وکالت کا سلسلہ جاری رکھا پھر13 جنوری 1976 کو وزیراعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو نے انہیں سندھ یونیورسٹی کا وائس چانسلر مقرر کیا۔ انہوں نے سندھ یونیورسٹی میں قائم انسٹی ٹیوٹ آف سندھیالوجی کی ترقی کے لیے بڑا کام کیا۔ شیخ ایاز کی ادبی خدمات کے اعتراف میں23 مارچ 1994 کو آپ کو ملک کے سب سے بڑے ادبی ایوارڈ "ہلالِ امتیاز” اور 16 اکتوبر 1994 کو "فیض احمد فیض ایوارڈ” سے نوازا گیا۔ آپ دل کی تکلیف کے باعث 74برس کی عمر میں 28 دسمبر 1997 کو کراچی میں انتقال کر گئے اور وصیت کے مطابق آپ کی تدفین بھٹ شاہ میں کی گئی۔