لاہور: مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ انہوں نے سنا ہے، شہباز شریف آج کل نیب تحویل میں خفیہ ملاقاتیں کررہے ہیں۔
وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کا لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شہباز شریف نیب کی عدالت میں جا کر ڈرامے کرتے ہیں، ابھی شہباز شریف کے کاروبار کا فرانزک ہونا ہے، اس لیے ذہنی اضطراب کا شکار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب کو شریف فیملی کی کرپشن کا ایک اور ریفرنس موصول ہوا ہے، العربیہ شوگر ملز اور رمضان شوگر ملز کے 10 سالہ ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا تو بہت ہی حیران کن چیزیں سامنے آئی ہیں کہ ان کمپنیوں کے کم آمدنی والے ملازمین کے نام پر بے نامی اکاؤنٹس بنائے گئے اور ان اکاؤنٹس کے ذریعے 22 ارب روپے سے زائد کی منی لانڈرنگ کی گئی۔
شہزاد اکبر نے بتایا کہ کم آمدنی والے 12 ملازمین کے نام کھولے گئے بے نامی اکاؤنٹس کے ذریعے 15 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی جب کہ دیگر کچھ ملازمین کے نام پر 7 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی جو ڈبل فیک کمپنیاں تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ 17-2016 میں سلمان شہباز کے ذاتی چپڑاسی ملک مقصود نامی شخص کے نام اکاؤنٹ کھول کر اس میں 3.7 ارب روپے مختلف کھاتوں سے ڈلوائے گئے، جیسے ہی ٹی ٹی والے کیس کا آغاز ہوا تو ملک مقصود 2018 میں ملک سے فرار ہوگیا تھا۔
دوسرا شخص رمضان شوگر ملز کے 18 سے 20 ہزار روپے تنخواہ والا چپڑاسی محمد اسلم ہے جس کے نام کھولے گئے اکاؤنٹس میں 2014 سے لے کر 2017 تک 2.3 ارب روپے جمع کرائے گئے۔ رمضان شوگر ملز کے ہی ایک کلرک اظہر عباس کے اکاؤنٹ میں 2011 سے لے کر 2014 تک 1.67 ارب روپے جمع کرائے گئے، رمضان شوگر ملز کے ایک اور کلرک غلام شبر کے نام پر 2012 سے لے کر 2014 تک 1.57 ارب روپے جمع کرائے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ رمضان شوگر ملز کے چپڑاسی گلزار احمد خان کے نام پر 2012 سے لے کر 2017 تک 425 ملین روپے جمع کرائے گئے، بہت ہی دلچسپ بات یہ ہے گلزار احمد خان جو ان کی کمپنی میں چپڑاسی تھا وہ فروری 2015 میں وفات پاچکا تھا، اس کے فوت ہو جانے کے باوجود یہ اکاؤنٹ آپریٹ ہوتا رہا اور اس میں پیسے جمع ہوتے، نکلتے رہے اور آگے ٹرانسفر ہوتے رہے۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ انہوں نے شہباز شریف سے پہلے بھی 18 سوال پوچھے تھے لیکن ان کا جواب نہیں دیا گیا، آج کل تو شہباز شریف نیب کی تحویل میں ہیں اور مکمل فارغ ہیں، ان سے صرف 3 سوال پوچھ رہا ہوں۔
انہوں نے شہباز شریف سے پہلا سوال کیا کہ کیا آپ مسرور انور اور شعیب قمر کو نہیں جانتے؟
شہزاد اکبر کے مطابق شعیب قمر اور مسرور انور دونوں نیب کی حراست میں ہیں، 20 سے 25 ہزار روپے کے ملازم ہیں اور ان کے ذریعے اربوں روپے کی ٹرانزیکشن کی گئی۔
شہزاد اکبر نے دوسرا سوال کیا کہ آپ خادم اعلیٰ تھے اور آپ کو تو ایک ایک چیز کا علم ہوتا تھا تو آپ کو اپنے کاروبار کا نہیں پتا تھا؟ آپ کو ان چیزوں کا علم نہیں تھا کہ آپ کے اکاؤنٹ میں کون پیسے ڈلوا رہا تھا؟
مشیر احتساب نے تیسرا سوال کیا کہ آپ نے لندن کے 4 فلیٹس کیسے لیے؟ آپ کے اپنے مطابق آپ کے پاس کوئی ذرائع آمدن نہیں تو پھر یہ فلیٹس کیسے لے لیے؟
شہزاد اکبر نے کہا کہ شہباز شریف کے خاندان کے لوگ لندن میں گزر بسر کیسے کررہے ہیں؟ کیا آپ کا خاندان سٹیزن شپ حاصل کرچکا ہے، اگر وزٹ ویزے پر ہیں تو وزٹ ویزے پر تو 6 ماہ سے زیادہ نہیں رہ سکتے؟