لاہور: عدالت عالیہ نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی ضمانت منظور کرلی۔
نجی ٹی وی کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی منی لانڈرنگ ریفرنس میں درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، سماعت ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے کی، گزشتہ روز شہباز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے دلائل مکمل کرلیے تھے جب کہ آج نیب پراسیکیوٹر فیصل بخاری نے دلائل دیے۔
نیب وکیل کا کہنا تھا کہ وراثت میں رمضان شوگر مل شہباز شریف خاندان اور چوہدری شوگر مل نواز شریف خاندان کے حصے میں آئی، شہباز شریف خاندان کے 1990 سے قبل ایک کروڑ 65 لاکھ کے اثاثے تھے، 2018 میں یہ اثاثے 7 ارب 32 کروڑ پر پہنچ گئے۔
نیب کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ شہباز شریف کے 9 بے نامی دار بھی ہیں، جن کے نام پر بھی اثاثے بنائے گئے، شہباز شریف کہتے ہیں ان کو 124 ملین کا منافع آیا، لیکن وہ یہ نہیں بتاتے کہ ان کا کاروبار کون سا تھا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ٹرائل کورٹ کی رپورٹ کے مطابق ٹرائل مکمل ہونے میں کم از کم ایک سال لگے گا، ابھی تو ٹرائل کورٹ کے جج بھی اپائنٹ نہیں ہوئے۔ عدالت نے شہباز شریف کو 50،50 لاکھ روپے کے دو مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے ان کی ضمانت منظور کرلی۔